یوکرین جنگ نے اچانک غیر معمولی موڑ لیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اب بڑے حملوں کا دور شروع ہونے والا ہے۔ یوکرین نے امریکا اور برطانیہ کے تیار کردہ میزائل داغنا شروع کردیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے چار دن قبل یوکرین کو امریکا کے تیار کردہ دور مار میزائل داغنے کی منظوری دے دی تھی۔
یوکرین نے دو دن قبل امریکی ساخت کے دور مار میزائل روس میں بہت اندر تک داغے۔ پانچ میں سے چار میزائل روسی اینٹی میزائل سسٹم نے مار گرائے۔ اب اطلاعات آئی ہیں کہ یوکرین کی فوج نے برطانیہ کے تیار کردہ جدید ترین دور میزائل بھی روس کے اندرونی علاقوں تک داغے ہیں۔
فضا سے فضا میں اور فضا سے زمین پر مار کرنے والے اسٹارم شیڈو میزائل جدید ترین ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لاتے ہوئے تیار کیے گئے ہیں۔ ان میزائلوں کے داغے جانے سے روس کے متعدد علاقوں میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے تاہم روسی حکومت اس حوالے سے کچھ بتانے سے گریز کر رہی ہے۔
اسٹارم شیڈو میزائل کے ذریعے یوکرین کی فوج نے کرسک کی فوجی تنصٰبات کو نشانے پر لیا تھا تاہم ان میزائلوں کو بحیرہ اسود کی بندر گاہ ییسک کی فضا میں جھپٹ لیا گیا۔
امریکا کے آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم اور برطانیہ کے اسٹارم شیڈو میزائل استعمال کرنے کی اجازت یوکرین کی فوج کو اس وقت ملی جب روس نے اعلان کیا کہ وہ یوکرین جنگ میں اپنی پوزیشن بہتر بنانے کے لیے شمالی کوریا کے 10 ہزار سپاہیوں کو مختلف محاذوں پر لڑنے کے لیے تعینات کرے گا۔
یوکرین کی حکومت دو سال سے امریکا اور یورپ پر زور دیتی آئی ہے کہ روس کے مقابل اُس کی دفاعی صلاحیت کو بہتر بنانے پر توجہ نہ دی گئی تو یوکرین جنگ کا دائرہ وسعت اختیار کرے گا اور روس کو مین لینڈ یورپ کو بھی نشانہ بنانے کی تحریک ملے گی۔