اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہےکہ 24 نومبر کو جو بھی ڈی چوک کا رخ کرے گاوہ گرفتار ہوا، بانی تحریک انصاف( پی ٹی آئی) عمران خان سےکوئی مذاکرات نہیں ہو رہے اور نہ اس حوالے کسی سے کوئی رابطہ کیا گیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ خیبرپختونخوا ( کے پی کے ) حکومت سے سرکاری معاملات پر رابطہ رہتا ہے، صوبے بھر میں دفاع 144نافذ کرکے ہر جگہ سیکیورٹی الرٹ کردی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ بیلاروس کا وفد بھی 24نومبر کو اسلام آباد پہنچ رہا ہے، پی ٹی آئی کا ہر احتجاج ایک خاص موقع پر ہی ہوتا ہے، جس کسی کو بھی احتجاج کرنا ہے وہ اپنی جگہ میں رہ کرکرے، احتجاج کرنے کے لیے اسلام آباد آنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں ہے۔
محسن نقوی کاکہنا تھا کہ این او سی کے بغیر جلسے جلوس کی اجازت نہیں دے سکتے، پی ٹی آئی والے پہلے ڈھمکیاں دیں اور پھر بولیں کہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ایسا نہیں ہوتا ، مذاکرات کے بغیر کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہوتی،
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آئندہ چند دنوں میں اسلام آباد میں افغان شہریوں سے متعلق پالیسی کا اعلان کیا جائے گا، افغان شہریوں کی سرگرمیوں پر بھی نظر ہے، افغان مہاجرین کا احتجاج میں شامل ہونا سمجھ سے بالاتر ہے، پاکستان میں افغانیوں کا احتجاج سمجھ سے بالا تر ہیں، پی ٹی آئی کی شدت پسند احتجاجوں سے تقریبا 100 گرفتار افراد میں سے 20 سے 25 افراد افغان نکلتے ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ وہ خود بھی کنٹینرز لگانے کے خلاف ہیں، انہوں نے بس احتجاج کا اعلان کیا ہے اور یہاں دھاوا بولنا ہے، بچوں کے اسکول بند اور کاروبار تباہ ہوتے ہیں، ابھی تک ضلعی انتظامیہ کو کوئی درخواست نہیں دی گئی، کنٹینرز لگا کر راستے بند کرنا یا انٹرنیٹ بند کرنا مسئلےکا حل نہیں۔