اسلام آباد انتظامیہ قانون کے مطابق دھرنا،ریلی یا احتجاج کی اجازت نہ دے: ہائیکورٹ کا حکم

108
should not allow dharna, rally or protest

اسلام آباد:  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 24 نومبر کے احتجاج کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آگیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ امن قائم رکھنے کیلئے اسلام آباد انتظامیہ قانون کے مطابق تمام اقدامات کرے، انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ قانون کی خلاف ورزی نہ ہونے دی جائے۔

عدالت نے کہا کہ یقینی بنایا جائے کہ شہریوں کے کاروبار زندگی میں کوئی رخنہ نہ پڑے، پُرامن احتجاج اور پبلک آرڈر 2024 دھرنے، احتجاج، ریلی وغیرہ کی اجازت کے لیے مروجہ قانون ہے، اسلام آباد انتظامیہ مروجہ قانون کے خلاف دھرنا، ریلی یا احتجاج کی اجازت نہ دے۔

عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو وزیر داخلہ یا کسی متعلقہ شخص کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے کمیٹی کو پی ٹی آئی کی قیادت کے ساتھ رابطہ کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ کمیٹی پی ٹی آئی قیادت کو بیلاروس کے صدر کے دورے کی حساسیت سے آگاہ کرے، عدالت کو یقین ہےجب یہ رابطہ ہوگا تو کچھ نا کچھ پیشرفت ہوگی۔

تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اسلام آباد میں احتجاج کےلیے ڈپٹی کمشنر کو 7 روز پہلے درخواست دے، اجازت ملنے پر احتجاج کیا جاسکتا ہے، وزیر داخلہ یہ پیغام پی ٹی آئی لیڈرشپ تک پہنچائیں۔

عدالت عالیہ نے وزارتِ داخلہ کو مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر فریقین سے تحریری جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت 27 نومبر تک کیلئے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ تاجر رہنماؤں کی جانب سے پی ٹی آئی احتجاج کےخلاف درخواست دائر کی گئی تھی،  اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں فوری سماعت کی گئی۔

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے تھے۔