کینیڈا کے میڈیا نے دعوٰی کیا ہے کہ بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی کو خالصتان نواز سِکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا پہلے سے علم تھا۔ اس خبر پر بھارت نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔
ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ برس کینیڈین صوبے برٹش کولمبیا میں ایک گردوارے کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔ کینیڈین تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس قتل میں بھارت کا ہاتھ تھا اور تفتیش ایک سِرا کینیڈا میں بھارتی ہائی کمشنر سمیت 6 بھارتی سفارت کاروں تک پہنچتا ہے۔ اس حوالے سے دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات میں شدید کشیدگی بھی در آئی ہے۔
کینیڈین سیکریٹ سروس کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ بھارت کا اس قتل میں کلیدی کردار تھا اور یہ منصوبہ بھارت کے وزیرِداخلہ امیت شاہ نے بنایا تھا جبکہ وزیرِاعظم نریندر مودی کو اچھی طرح علم تھا کہ کیا ہونے والا ہے۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جایسوال نے پریس بریفنگ میں کہا کہ اس نوعیت کے الزامات سے بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں مزید کھنچاؤ پیدا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے معاملات مزید بگڑیں گے۔
یاد رہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد امریکا اور کینیڈا کی شہریت کے حامل سِکھ لیڈر گرپتونت سنگھ پنو کے قتل کی سازش بے نقاب ہوئی تھی۔ گرپتونت سنگھ پنو کو نیو یارک میں قتل کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔ قتل کی اس سازش میں ملوث ہونے پر بھارت کے دو باشندوں پر فردِ جرم بھی عائد کی جاچکی ہے۔ نکھل گپتا کو چیک جمہوریہ سے گرفتار کرکے امریکا لایا گیا ہے جبکہ بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘ کے مبینہ سابق افسر وکاش یادو کو دہلی میں گرفتار کیا جاچکا ہے۔ امریکا اُس کی حوالگی کے حوالے سے مذاکرات کی تیاری بھی کر رہا ہے۔
کینیڈا کے میڈیا میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سازش بھارت میں رچی جانے کے حوالے سے خبریں آتی رہی ہیں اور اس سلسلے میں امیت شاہ کا نام لیا جاتا رہا ہے۔ اب تفتیش کاروں کے حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ نریندر مودی کو پہلے سے علم تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کیا جانا ہے۔