بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں میتی اور کوکی قبائل کے درمیان جاری فسادات نے انتہائی خطرناک شکل اختیار کرلی ہے۔ جن علاقوں کو اب تک محفوظ تصور کیا جارہا تھا اب وہاں بھی جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ عیسائی قبیلے کوکی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت جان بوجھ کر حالات خراب کر رہی ہے۔ مرکزی حکومت بھی اس معاملے میں ذرا دلچسپی نہیں لے رہی۔ اس کے نتیجے میں لاکھوں افراد کی زندگی داؤ پر لگ چکی ہے۔
انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ منی پور کے طول و عرض میں پُرتشدد واقعات تواتر سے ہو رہے ہیں۔ سرکاری مشینری معاملات کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ یہ ریاستی علمداری کی واضح شکست ہے۔ امن برقرار رکھنے یا بحال کرنے کے نام پر جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ ناکافی بھی ہے اور ناقص بھی۔
میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان انتہائی عدمِ اعتماد پایا جاتا ہے۔ لوگ ایک دوسرے پر بھروسا کرنے کو تیار نہیں۔ حکومت محض تماشائی بنی کھڑی ہے۔ لوگوں کو ایک دوسرے پر بھروسا کرنے کی تحریک دینے والے اقدامات کا شدید فقدان ہے۔
دو ہفتوں کے دوران منی پور کے متعدد اضلاع میں فسادات کے دوران 20 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ منی پور کے دارالحکومت امپھال سے 220 کلومیٹر دور آسام کی سرحد سے جُڑے ہوئے ضلع جریبام میں مجموعی طور پر صورتِ حال پُرسکون رہی ہے مگر اب وہاں بھی پُرتشدد واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ میتی اور کوکی قبیلے کے لوگ ایک دوسرے کو نشانہ بنارہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ریاستی اور مرکزی حکومت نے معاملات کو بہتر بنانے پر فوری توجہ نہ دی تو بہت جلد ایک بڑا انسانی المیہ رونما ہوگا۔ ریاستی مشینری کمزور پڑچکی ہے۔ ایسے میں شر پسندوں کو کنٹرول کرنے میں غیر معمولی مشکلات کا سامنا ہے۔ مرکزی حکومت اب تک لاتعلق سی رہی ہے مگر اب وقت ضایع نہیں کیا جاسکتا۔