حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹو (اے آر آئی) اور اس کی ممبر تنظیم ہیومینٹیرین فار آرگنائزیشن سسٹین ایبل ڈپارٹمنٹ پاکستان نے پاکستان میں سگریٹ نوشی کو صحت عامہ کا ایک بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ اے آر آئی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ارشد علی سید نے اپنے ایک جاری بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ نوشی محض صحت کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایسا مسئلہ ہے جو ہمارے معاشرے، معیشت اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں سویڈن جیسی کامیاب بین الاقوامی مثالوں سے سیکھنا چاہیے اور جدید حل سمیت ٹھوس ریگولیٹری اقدامات پر مشتمل ایک جامع طریقہ اپنانا چاہیے تاکہ لاکھوں پاکستانیوں کی تمباکو نوشی سے پاک صحت مند زندگی گزارنے میں مدد کی جاسکے، ملک میں 3 کروڑ 10 لاکھ افراد سے زیادہ افراد مختلف شکلوں میں تمباکو استعمال کرتے ہیں جن میں آدھے سے زیادہ سگریٹ نوش ہیں، تمباکو نوشی کی صحت کے لیے سنگین نتائج ہیں، اس سے کینسر، دل اور سانس کے امراض جیسی قابل علاج بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جو سائنسی طور پر ثابت شدہ ہیں اور دنیا بھر میں اسے مانا گیا ہے۔ اے آر آئی اورہیومینٹیرین فار آرگنائزیشن سسٹین ایبل ڈپارٹمنٹ پاکستان تمباکو نوشی کے مسئلے سے نمٹنے اور تمباکو سے پاک پاکستان کے حصول کے لیے کم نقصان دہ متبادل مصنوعات، سگریٹ نوشی کے خاتمے کی موثر خدمات و سہولیات اور مستقبل کے پیش نظر قانون سازی سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں، تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کم نقصان دہ مصنوعات ان تمباکو نوشوں کے لیے بہتر متبادل ثابت ہو سکتی ہیں جو سگریٹ نوشی ترک نہیں کرنا چاہتے یا وہ اسے چھوڑنے سے قاصر ہیں، سویڈن سگریٹ نوشی سے پاک ملک بننے کے قریب ہے، یہ بڑے پیمانے پر سنوس کے استعمال کی بدولت ممکن ہوا ہے، جو کم نقصان دہ مصنوعات کی ایک قسم ہے۔ گو کہ سنوس و دیگر کم نقصان دہ مصنوعات مکمل طور پر خطرے سے پاک نہیں ہیں لیکن سائنسی طور پر توثیق شدہ ان متبادل مصنوعات میں سگریٹ نوشی سے ہونے والے نقصان میں کمی لانے کی صلاحیت موجود ہے، تمباکو نوشی میں کمی لانے کی جامع حکمت عملی کے تحت یہ مصنوعات متعارف کرائی جائیں تو پاکستان کے لیے یہ ایک اہم تبدیلی ثابت ہو سکتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی کی روک تھام کی موثر خدمات و سہولیات کی سستے داموں فراہمی یقینی بنانی چاہیے، جن میں صلاح و مشورہ کرنے، رویے میں تبدیلی لانے اور نکوٹین ریپلیسمنٹ تھراپی شامل ہیں، یہ طریقے سگریٹ نوشی ترک کرنے میں تمباکونوشوں کی مدد کرسکتے ہیں، فی الوقت پاکستان میں بالعموم اور دیہی و پسماندہ علاقوں میں خصوصی طور پر یہ وسائل محدود سطح پر دستیاب ہیں، تمباکونوشی ترک کرنے کی خدمات و سہولیات بڑھانے سے لاکھوں سگریٹ نوش اس قابل ہو سکیں گے کہ صحت مند زندگی کے لیے بہتر انتخاب کر سکیں۔