سجاول،شہر کی ترقی کیلیے ماسٹرپلان کے متعلق نشریاتی سیمینار

21

سجاول(رپورٹ:حفیظ الرحمن میمن رحمانی) سجاول شہر کی ترقی کیلئے ماسٹر پلان کے متعلق نشریاتی سیمینار کا انعقاد،سجاول ٹاؤن کے ماسٹر پلان پر کام جاری ہے، کسی بھی شہر یا علاقے کی ترقی کیلئے اس کا ماسٹر پلان بہت ضروری ہے بصورت دیگر وسائل کے ضیاع کا خطرہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈویژنل کمشنربلال احمد میمن نے سجاول کی ترقی کیلئے ماسٹر پلان کے متعلق شایان بینکیو ئٹ میں منعقدہ نشریاتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈویژنل کمشنر نے حکومت سندھ کے محکمہ منصوبہ بندی اور ترقی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت حیدرآباد ڈویژن کے 8 ٹاؤنز کی ترقی کیلئے کام جاری ہے، جس میں دادو ٹاؤن کا پہلے ہی نوٹیفائی ہو چکا ہے جبکہ بدین بھی جلد نوٹیفائی ہو جائے گا جبکہ سجاول تیسری نمبر پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر علاقے کی ترقی کیلئے تمام وسائل لانا کسی بھی حکومت کیلئے ممکن نہیں، حکومت ایک ایسا ماحول بناتی ہے تاکہ مارکیٹ کشادہ ہوں اور مقامی ترقی کا ماڈل تیار کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سجاول کو ضلع بنے11 برس ہو چکے ہیں لیکن بدقسمتی سے سجاول ضلع کے مقام پر نہیں پہنچ سکا ہے جس پر مشترکہ توجہ مرکوز کرنے اور سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے، کچھ سرمایہ کاری حکومت جبکہ کچھ ہمارے کا شتکار زرعی شعبہ پر کر رہے ہیں لیکن تجارتی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سجاول کے ماسٹر پلان کے اس سیشن کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے تمام اسٹک ہولڈرز اور شرکا زیادہ سے زیادہ اپنا ان پٹ دینے میں بھرپور کردار ادا کریں تاکہ اس ماسٹر پلان کو فائنل کرکے کابینہ کو ارسال کیا جا سکے۔ اس موقع پر ڈائر یکٹر جنرل منصوبہ بندی و ترقی ڈاکٹر امتیاز بھٹی نے ماسٹر پلان پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شہر اور علاقے کے مستقبل کی تعمیر و ترقی کے سلسلہ میں جامع پلاننگ اور حکمت عملی تیار کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ شہریوں کی تمام ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے جامع منصوبہ بندی کی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ہاؤسنگ، بنیادی افادیت،سماجی خدمات، پانی کی فراہمی، صحت، سیوریج اور نکاسی آب، تعلیم، سالڈ ویسٹ، پبلک ٹرا نسپورٹ اور روڈ نیٹ ورک، معیشت، ماحولیات، آفات سمیت دیگر شعبے ماسٹر پلان میں شامل ہیں۔ ایم این اے سیدایازشاہ شیرازی نے مردم شماری پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئے حلقوں کے قیام اور سجاول ٹاؤں کمیٹی بننے کے بعد اسکے آس پاس کے علاقے بھی ٹاؤن میں شامل ہو گئے ہیں اور اس وقت ٹاؤن کی آبادی ایک لاکھ کے قریب ہے۔ انہوں نے کہا امید ہے کہ آئندہ ضلع بھر کا جو پلان مرتب کیا جائے گا اس میں 15 کلو میٹر کے اندر جو بھی گاؤں آئیں گے جیساکہ چوہڑ جمالی، جاتی، بٹھورو، بنوں، جھوک، بیلو و دیگر چھوٹے بڑے شہروں کو روڈز و دیگر سہولیات سمیت انکی ترقی کیلئے بھی کام کیا جائے گا۔