مخلوط حکومت کا تماشا

82

پاک سر زمیں جو محض ایک جادوگری کے سوا کچھ نہیں ہے اس جادوگری کے کھیل کی خاص بات یہ ہے کہ بڑا جادوگر لندن میں مزے لے رہا ہے اس نے جادو کے تماشے کو رنگین بنانے کے لیے اپنی بیٹی کو خصوصی طور پر پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنا کر پیش کیا ہوا ہے تاکہ پنجابی عوام کا دل بہل سکے۔ گزشتہ تقریباً ایک سال کے دوران جادو گروں نے اپنی جادوگری سے ملک کے بڑے اور چھوٹے شہروں سے بلا امتیاز بجلی، گیس اور ملک کے سب سے بڑے شہر سے پانی غائب کر دکھایا ہے۔ ان حکمرانوں کا جادو یہی ہے کہ ملک سے پیسہ غائب کرنے کے بعد اب سونا بھی غائب کرنے کا تماشا دکھانے کی تیاری کی جاچکی ہے، گو کہ ملک سے آہستہ آہستہ سب کچھ غائب کیا جا رہا ہے، بس یہاں صرف حکومت رہ گئی ہے جو اب جلد ہی خود بھی غائب ہوجائے گی۔ اب اگر صوبوں کی صورتحال کی جائے تو پنجاب پنجابیوں اور جاگیر داروں اور سندھ سندھو بنتا جارہا ہے ایسے میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا پاکستان اور ان کی جدوجہد کے نتیجے میں حاصل کیے جانے والے ملک میں ان کے خوابوں کی تعبیر 76 سال بعد بھی پوری نہیں ہوسکی اور اب تو اس ملک میں حقیقی جمہوریت کا تصور بھی ایک خواب بن چکا ہے۔ کیونکہ ملک میں حقیقی جمہوریت کے نام پر آمر جو کردار ادا کرتے رہے ہیں اس کے نتیجے میں جمہوریت کا مطلب ہی بھلا چکے ہیں۔ ملک میں جو نظام چل رہا ہے اسے ہم نہ جمہوری کہہ سکتے ہیں اور ناہی آمرانہ بول سکتے ہیں، البتہ اسے خلائی مخلوق کی ’’کے پالک یا اڈاپٹڈ آمریت کہا جاسکتا ہے‘‘۔ ممتاز قانون دان ضیاء اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ نام نہاد جمہوریت ہے جس کی ملک کے آئین میں اور قوم کی نظر میں کوئی حیثیت و اہمیت نہیں ہے۔ سابق چیف جسٹس ریٹائرڈ جسٹس وجیہ الدین احمد کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے جو آئینی ترمیم کی ہے وہ بھی تو عدالتی نظام کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے۔ گو کہ یہ تسلیم کرلیا جائے کہ حکومت مسلسل تماشا دکھا رہی ہے۔ سوال یہ ہے جمہوریت کے نام پر کب تک یہ کھیل تماشا چلتا ہے گا یا ہم کب تک یہ کھیل کھیلتے رہیں گے حالانکہ ہم بحیثیت قوم نہ تو اس کیل کے تماش بین اور نہ ہی یہ سب ڈراما بازی دیکھنا چاہتے ہیں، بس ہم سب کو یہ سب کچھ برداشت کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے کیونکہ سیاست کے چمپئن کھلاڑیوں کو یقین ہوچکا ہے کہ ہم سب مضبوط بلکہ ڈھیٹ ہوچکی ہیں۔ شاید یہ سیاست دان یہ بات بھول چکے ہیں کہ بہت بھاری ضرب لگنے سے اچھل کر اسے ہی جا لگتا ہے جو اسے توڑنے کی مسلسل کوشش کرتا رہتا ہے۔