قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

115

(یاد رکھیں یہ لوگ) وہ دن جبکہ وہ انہیں پکارے گا پھر پوچھے گا ’’کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے؟‘‘۔ اور ہم ہر امّت میں سے ایک گواہ نکال لائیں گے پھر کہیں گے کہ ’’لاؤ اب اپنی دلیل‘‘ اس وقت انہیں معلوم ہو جائے گا کہ حق اللہ کی طرف سے ہے، اور گم ہو جائیں گے ان کے وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے۔ یہ ایک واقعہ ہے کہ قارون موسیٰؑ کی قوم کا ایک شخص تھا، پھر وہ اپنی قوم کے خلاف سرکش ہو گیا اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دے رکھے تھے کہ ان کی کنجیاں طاقت ور آدمیوں کی ایک جماعت مشکل سے اْٹھا سکتی تھی ایک دفعہ جب اس کی قوم کے لوگوں نے اْس سے کہا ’’پھول نہ جا، اللہ پھولنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ (سورۃ القصص:74تا76)

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین صفات جس شخص میں پائی جائیں گی اس سے اللہ ربّ العزت ہلکا پھلکا حساب لیں گے اور اسے اپنی رحمت کے ذریعے جنت میں داخل فرمائیں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا! اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون سی صفات ہیں ہمارے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کو نوازو جو تمہیں محروم کرے، اس سے ملو جو تم سے قطع تعلق کرے اور جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کر دو جب تم یہ کام کرو گے جنت میں داخل ہو جائو گے۔ (مسند بزار مع کشف الاستاد، معجم کبیر از طبرانی)