کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر قائد کی سڑکیں قاتل بن گئی ہیں، جہاں روزانہ 3افراد ہیوی کمرشل گاڑیوں سے حادثاتی موت کا شکار ہو رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ٹریفک کا بوسیدہ نظام سڑکوں پر موت کے پروانے بانٹ رہا ہے جس کی وجہ سے قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ ایسی صورت حال میں بھی پولیس ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے بجائے چالان اور پکڑ دھکڑ میں مصروف عمل رہتی ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کی شرح سب سے زیادہ ہے، ایدھی کے مطابق جہاں روزانہ تین افراد حادثات کا شکار ہو کر اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں، ان میں سب سے زیادہ تعداد موٹر سائیکل سواروں کی ہوتی ہے۔ دوسری جانب شہر میں ٹریفک پولیس سڑکوں پر رش کو کنٹرول کرنے سے زیادہ چالان کرنے یا معاملات طے کرنے میں مصروف نظر آتی ہے۔ شہر میں کشادہ سڑکوں کا جال 10 ہزار کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے جس پر 60 لاکھ موٹر سائیکلیں، 20 لاکھ سے زائد کاریں اور کمرشل گاڑیاں رواں دواں رہتی ہیں مگر ان سڑکوں پر موجود ٹریفک مسائل اور تجاوزات انتظامیہ کی بے حسی کی داستان سناتے ہیں، جن کے نتائج عملی طور پر عوام کو بھگتنے پڑتے ہیں۔ 70 فی صد سڑکیں ایسی ہیں جہاں پر زیبرا کراسنگ، پل اور فٹ پاتھ سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ کراچی ٹریفک پولیس کے مطابق شہر میں سب سے زیادہ حادثات صنعتی علاقوں میں ہیوی ٹریفک کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر جو ایکسیڈنٹس رپورٹس آتی ہیں ان میں زیادہ تر یہ ہوتا ہے کہ ٹرک کے ساتھ یا کسی کار کے ساتھ موٹر سائیکل کا حادثہ ہوا ہوتا ہے۔ جو گاڑیاں حادثے کا شکار ہوتی ہیں ان کی لاپروائی حادثے کا سبب بنتی ہے۔ شہر قائد میں دن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک کا داخلہ ممنوع ہے لیکن ٹریفک پولیس کی ملی بھگت سے ہیوی ٹریفک دن کے اوقات میں بھی شہرکی سڑکوں پر رواں دواں نظر آتی ہے۔ شہریوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس جو ملتے ہیں وہ باضابطہ طریقے سے جاری نہیں ہوتے، بس مل ہی جاتے ہیں۔