اسلام آباد /لاہور(نمائندگان جسارت) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت منظور کرلی ہے۔بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے کے جج جسٹس میاں گْل اورنگزیب نے عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں 10، 10 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایات دیں۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ اگر ملزم کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں ہیں تو انھیں رہا کردیا جائے۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی اس مقدمے میں ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔ دورانِ سماعت ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر عمیر مجید نے عدالت کو بتایا کہ بلغاری جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کروایا گیا اور ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگواکر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا۔جسٹس میاں گْل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ اس سے عمران خان کو کیا فائدہ ہوا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا۔جسٹس میاں گْل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیا کہ ’میری بیوی کی چیزیں بھی میری نہیں ہیں، ہم پتا نہیں کس دنیا میں رہ رہے ہیں۔‘دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل نے توشہ خانہ پالیسی 2018ء کے تحت تحائف خریدے۔ان کا کہنا تھا کہ جو قیمت کسٹم اور اپریزر نے لگائی ان کے مؤکل نے قیمت ادا کر کے اپنے پاس تحفہ رکھ لیا۔توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان پر الزام ہے کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو مختلف سربراہان مملکت کی جانب سے 108 تحائف ملے جن میں سے انہوں نے 58 تحائف اپنے پاس رکھ لیے اور ان تحائف کی ’کم مالیت ظاہر کی گئی۔‘ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ ’ملزمان نے سعودی ولی عہد سے ملنے والا جیولری سیٹ بھی کم مالیت پر حاصل کیا۔ بشریٰ بی بی نے سعودی ولی عہد سے ملنے والا جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا۔‘ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذولفقار عباس نقوی نے کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت منظور ہو جائے گی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میڈیا کو چھوڑ دیں، اْن سے خود کو مستثنیٰ کر لیں، میڈیا میں کہا جاتا ہے کہ جان کر بیمار ہو گیا، جان کر نہیں آیا، میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے گا۔بعد ازاں عدالت عالیہ نے توشہ خانہ کیس 2 میں عمران خان کی ضمانت کی منظوری کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔عدالت نے اپنے حکم نامے میں خبردار کیا ہے کہ درخواست گزار ضمانت کا غلط فائدہ نہ اٹھائے، جب تک کہ عدالت استثنا نہ دے، درخواست گزار کو ہر سماعت پر ٹرائل کورٹ میں حاضر ہونا ہوگا۔عدالت عالیہ اسلام آباد نے اپنے حکم نامے میں قرار دیا ہے کہ درخواست گزار ضمانت کا غلط فائدہ اٹھائے تو ضمانت واپس بھی لے سکتے ہیں۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کی درخواست ضمانت منظور کرنے کی وجوہات تفصیلی فیصلہ میں دی جائیں گی۔دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو تمام مقدمات میں عبوری ضمانت دینے کی استدعا مسترد کردی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کے لیے سابق وزیر اعظم کی ہمشیرہ نورین نیازی کی دائر درخواست پر سماعت کی۔عدالت کو آگاہ کیا گیا بانی پی ٹی آئی پر اسلام آباد میں 62 اور پنجاب میں 54 مقدمات درج ہیں، درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کو تمام مقدمات میں عبوری ضمانت فراہم کی جائے۔ دوران سماعت محکمہ داخلہ پنجاب اور وفاق کی جانب سے بانی پی ٹی آئی پر مقدمات کی رپورٹس عدالت میں پیش کی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے خلاف کوئی بھی مقدمہ درج نہیں ہے۔وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف اسلام آباد پولیس نے 62 کیسز درج کر رکھے ہیں۔ حکومت پنجاب کے وکیل نے بتایا کہ صوبے کی حدود میں54 مقدمات بانی کے خلاف درج ہیں۔ دلائل سننے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی تمام مقدمات میں عبوری ضمانت دینے کی استدعا مسترد کردی اور قرار دیا کہ ملزم کا ضمانت قبل از گرفتاری میں عدالت کے روبرو پیش ہونا ضروری ہے، اس کے ساتھ ہی عدالت نے تمام رپورٹس کی روشنی میں درخواست نمٹا دی۔ادھر وفاقی وزیراطلاعات نے دوبارہ عام انتخابات کرانے اور عمران خان کی رہائی سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے، تحریک انصاف کے 2 مطالبات کے علاوہ دیگر امور پر پارلیمنٹ کے فورم سے بات چیت ہوسکتی ہے ،ذرائع نے بتایا کہ 24 نومبر کے احتجاج کا معاملہ پر تحریک انصاف کے حکومتی شخصیات سے پس پردہ رابطے جاری ہیں،ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے تین رکنی وفد کی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے خفیہ ملاقات کی ،ملاقات رات گئے ان کی رہائش گاہ پر ہوئی ،ملاقات کرنے والوں میں چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر، سابق سپیکر اسد قیصر اور چیف وہپ عامر ڈوگر شامل تھے۔ملاقات کے موقع پر دو حکومتی وزراء بھی موجود تھے۔ تحریک انصاف نے اسپیکر سے ثالث کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف 24 نومبر کے احتجاج سے قبل مذاکرات کے تمام آپشنز استعمال کرنا چاہتی ہے،تحریک انصاف نے مذاکرات کے لیے اعلیٰ سطح کی پارلیمانی کمیٹی کی بھی تجویز دی تاہم حکومتی موقف ہے کہ آپ پہلے اپنی قیادت سے اجازت لے لیں ہم پارلیمنٹ کے فورم سے بات چیت پر تیار ہیں،اپنی قیادت سے بولیں کہ پہلے احتجاج کی کال واپس لے،حکومت نے دوبارہ عام انتخابات کرانے اور بانی کی رہائی سے قطعی انکار کر دیا اور کہا کہ باقی امور پر پارلیمنٹ کے فورم سے بات چیت ہو سکتی ہے ،مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی ایپکس کمیٹی اجلاس کے بعد کے پی ہاؤس میں اہم ملاقاتیں کیں،انہوں نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو ایپکس کمیٹی کے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا ،احتجاج اور اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات بارے بھی اعتماد میں لیا،علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر آج بھی مختلف سطح پر رابطے جاری رکھیں گے ،پھر دونوں دوبارہ بانی چیئرمین سے ملاقات میں انہیں رابطوں بارے آگاہ کریںگے۔