کراچی (رپورٹ :قاضی جاوید ) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے جسارت کے سوال اسلامی نظریاتی کونسل کا وی پی این پر فیصلہ شرعی ہے یا سیاسیــ” کے جواب میں کہا کہ وی پی این کااستعمال ’غیر شرعی ہے اس پر مکمل پاندی لگا ئی جانی چاہیے۔ حکومت کو شرعی لحاظ سے اختیار ہے کہ وہ برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کا انسداد کرے۔ بقول علامہ راغب نعیمی یہ معاملہ 2021 میں لاہور ہائی کورٹ میں ایک کیس کے فیصلے سے شروع ہوا جس میں عدالت نے ہمیں حکم دیا تھا کہ وی پی این کے ذریعے ممنوع اور فحش ویب سائٹس کے استعمال کی ممانعت سے متعلق اسلامی تعلیمات کی روشنی میں عوام کو آگاہ کیا جائے، لہذا اسلامی نظریاتی کونسل نے اس پر کام شروع کیا۔چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کہا گیا کہ ’انٹرنیٹ یا کسی سافٹ ویئر (وی پی این وغیرہ) کا استعمال، جس سے غیر اخلاقی یا غیر قانونی مواد یا بلاک شدہ ویب سائٹس تک رسائی حاصل کی جائے، شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکنے یا محدود کرنے کے لیے اقدامات کرنا، جس میں وی پی این کی بندش بھی شامل ہے، شریعت سے ہم آہنگ ہے اور کونسل کی پیش کردہ سفارشات و تجاویز پر عملدرآمد ہے، لہٰذا ان اقدامات کی ہم تائید و تحسین کرتے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے 30 مئی 2023 کو ایک مشاورتی اجلاس میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال اور اس پر موجود توہین آمیز اور غیر اخلاقی مواد کے انسداد کے لیے اقدامات کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں۔ اس میں یہ سفارش بھی کی گئی کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ سوشل میڈیا ویب سائٹس کی رجسٹریشن کا عمل جلد از جلد شروع کریں اور تمام وی پی این کو بند کرنے کے لیے بلا تاخیر اقدامات کریں۔انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وی پی این ذریعے صارفین اپنی اصل شناخت اور مقام کو مخفی رکھ سکتے ہیں، جس سے فراڈ سائبر کرائم جنم لیتا ہے اور یہ ایک دھوکا دہی ہے اور اس کو تیزی سے اضافہ ہو ا ہے اس کو ختم کر نے کی اشد ضرورت تھی ۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ وی پی این پر پابندی ایک سیاسی فیصلہ ہے اس کے خلاف فوری علماء کر ام کومیدان آنا چاہیے ۔ قبل ازیں یہ کہا جارہاتھا کہ ایکس تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال قانونی ہے ۔ لیکن بعد میں وزارت داخلہ حکام کا کہنا تھا کہ وی پی این کے ذریعے ایکس تک رسائی غیرقانونی ہے۔لیکن غیرقانونی ہو نے کے باوجود ہے وزیراعظم وی پی این استعمال کرتے رہے ہیں اور صدر ٹرمپ کی کامیابی کی مبارکباد وزیر اعظم نے وی پی این کی مدد سے دیا تھا۔ اب اسلامی نظریاتی کو نسل یہ بتائے کہ وزیراعظم شرعی تھے یا غیر شرعی کا م کر رہے تھے ۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ’وی پی این ایک تکینیکی ذریعہ ہے، اگرچہ اس کا استعمال درست نہیں ہے کیا اس کا مطلب یہ نہیں ہے موبائل کا استعمال بھی درست نہیں ہے اس میں بھی یہی کچھ ہو تا ہے۔ ٹیکنالوجی عام طور پر سیکورٹی اور پرائیویسی کے مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہے، لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ وی پی این کا استعمال ایسی ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے بھی کیا جاتا ہے، جن کو شرعاً یا قانوناً ممنوع ویب سائٹس کہا جا سکتا ہے لیکن اس کا استعمال بھی موبائل پرہو رہا ہے۔ موبائل میں اخلاق بافتہ یا پورن ویب سائٹس اور معاشرے میں جھوٹ یا غلط معلومات پھیلا کر انتشار پیدا کرنے والی ویب سائٹس بھی شامل ہیں۔ پھر اس پر بھی پابندی لگانی ہو گی۔ چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمن نے کہا کہ نے جسارت کے سوال اسلامی نظریاتی کونسل کا وی پی این پر فیصلہ شرعی ہے یا سیاسیــ” کے جواب میں کہا کہ وی پی این پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی ہے ’وی پی این رجسٹریشن کے حوالے سے پی ٹی اے ہر جگہ مہم چلا رہے ہیں۔ پی ٹی اے وی پی این رجسٹر بھی کر رہے ہیں تاکہ ریکارڈ میں رہے۔یکم اگست، 2024 کو پاکستان میں مواصلات کے نگران ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے آن لائن کاروبار کو مدنظر رکھتے ہوئے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی وائٹ لسٹنگ جا رکی ہے جس کے بعد ملک میں وی پی اینز استعمال ہو رہا ہے۔ پاکستان میں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی بندش کے باعث ملک میں ایکس کے صارفین 70 فیصد کم ہوئے ہیں جبکہ 30 فیصد صارفین وی پی این کے ذریعے ایکس استعمال کر رہے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے وی پی این کو غیر شرعی قرار دیے جانے سے متعلق بیان پر ممبر پی ٹی اے نے کہا کہ ’اسلامی نظریاتی کونسل کے بیانات پی ٹی اے پر بائنڈنگ نہیں ہیں۔چیئرمین پی ٹی اے نے انکشاف کیا کہ وی پی این کے بغیر آئی ٹی انڈسٹری نہیں چل سکتی، اگر انٹرنیٹ ایک دن بند رہے تو کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے، 10 لاکھ سے زائد فری لانسرز وی پی این استعمال کررہے ہیں، اگر کوئی وی پی این رجسٹرڈ کرائے، تو انٹرنیٹ بند ہونے سے اس کا کاروبار متاثر نہیں ہوگا۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے جسارت کے سوال اسلامی نظریاتی کونسل کا وی پی این پر فیصلہ شرعی ہے یا سیاسیــ” کے جواب میں کہا کہ وی پی این پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی ہے ۔ معلومات تک رسائی کسی بھی طرح کی پابندی نہیں لگائی جاسکتی ہے۔ معلومات کو عام کا حق ہے اس پر شرعی پابندی کیسے ہو سکتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ علماء کرام کا موقف یہی ہے عوام کو جائز معلومات تک رسائی دی جائے ۔ دنیا مریخ تک کمیونیکیشن کی تیاری میں مصروف ہے لیکن ہم یہی سوچ رہے ہیں کہ وی پی این شرعی ہے غیر شرعی۔اس طرح سے ملک کی عوام میں مزید بے روزگاری بڑھے گی ۔