اے نبیؐ، اِن سے کہو کبھی تم لوگوں نے غور کیا کہ اگر اللہ قیامت تک تم پر ہمیشہ کے لیے رات طاری کر دے تو اللہ کے سوا وہ کونسا معبود ہے جو تمہیں روشنی لا دے؟ کیا تم سْنتے نہیں ہو؟۔ اِن سے پوچھو، کبھی تم نے سوچا کہ اگر اللہ قیامت تک تم پر ہمیشہ کے لیے دن طاری کر دے تو اللہ کے سوا وہ کونسا معبْود ہے جو تمہیں رات لا دے تاکہ تم اس میں سکون حاصل کر سکو؟ کیا تم کو سْوجھتا نہیں؟۔ یہ اسی کی رحمت ہے کہ اس نے تمہارے لیے رات اور دن بنائے تاکہ تم (رات میں) سکون حاصل کرو اور (دن کو) اپنے رب کا فضل تلاش کرو، شاید کہ تم شکر گزار بنو۔ (سورۃ القصص:71تا73)
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمام بندے حساب کے لیے کھڑے ہوں گے تو ایک منادی پکارے گا کہ جس جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے وہ آگے آجائیں اور جنت میں داخل ہو جائیں، پھر دوسری مرتبہ یہی پکارے گا تو کوئی پوچھے گا کسی کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے؟ جواب ملے گا لوگوں سے درگزر کرنے والوں کا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس موقع پر کئی ہزار افراد کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ (معجم الطبرانی)