لاہور (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران طلاق کی شرح میں 35فیصد تک اضافہ ہوا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ معاشی لحاظ سے گھریلو ناچاکیاں ہیں۔ملک میں اس وقت 4لاکھ 99ہزار خواتین ایسی ہیں جو طلاق یافتہ ہیں۔یہ بہت بڑی تعداد ہے۔طلاق معاشرے میں تیزی سے پھیلتی ہوئے نا سور کی صورت اختیار کر چکا ہے اور اس کی بنیادی وجوہات میں عدم برداشت اور معاشی نا ہمواری ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار محکمہ شماریات کی جانب سے طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کے حوالے سے جاری کردہ اعداد و شمار پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی نا اہلی کی بدولت صوبہ مسائل کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ عوام اسموگ کا شکار ہو کر اسپتالوں میں پڑے ہیں جبکہ انہیں علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی حکومتی داد رسی میسر ہے۔ امن و امان کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہو چکی ہے۔ دن دہاڑے چوریاں، ڈاکے اور دیگر جرائم کی وارداتیں ہو رہی ہیں پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹہے ہیں۔ بد قسمتی سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی توجہ صرف نماشائی اقدامات تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔عوام کی کسی کوکو ئی فکر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا بیا ن کہ ’’رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیلرز پر مزید ٹیکس لگے گا‘‘درحقیقت عوام کو زندہ درگور کرنے کے مترادف ہے۔25کروڑ عوام پہلے ہی مہنگائی کے ستائے ہوئے ہیں۔ صوبے کے 11 کروڑ عوام بے یارو مددگار ہیں، نت نئے ٹیکس لگانے سے جہاں پر ایک طرف کاشتکاروں کے مسائل میں اضافہ ہو چکا ہے وہاں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص پریشان ہے۔ محمد جاوید قصوری نے کہا کہ حکومت ایسے نا اہلوں پر مشتمل ہے جن کی قابلیت محض لوٹ مار کے سوا کچھ نہیں۔ ان سے نہ ہی ادارے چلائے جا رہے ہیں اور نہ حالات پر کنٹرول ہو رہا ہے۔