امریکا ‘ چین کامصنوعی ذہانت کو جوہری ہتھیاروں سے دور رکھنے پر اتفاق

48

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ نے اتفاق کیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں فیصلہ مصنوعی ذہانت کو نہیں بلکہ انسانوں کو کرنا چاہیے۔ ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے فیصلے پر انسانی کنٹرول برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے ممکنہ خطرات کے حوالے سے احتیاط کے ساتھ غور کرنے اور فوجی شعبے میں اے آئی ٹیکنالوجی کی ترقی دانش مندانہ اور ذمہ دارانہ انداز میں کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ امریکی محکمہ دفاع نے گزشتہ سال تخمینہ لگایا تھا کہ بیجنگ کے پاس 500 آپریشنل نیوکلیئر وار ہیڈز ہیں اور 2030ء تک وہ ممکنہ طور پر ایک ہزار سے زیادہ وار ہیڈز تعینات کردے گا۔امریکا کے پاس ایک ہزار 770 اور روس کے پاس ایک ہزار 710 آپریشنل وار ہیڈز ہیں، پینٹاگون نے کہا کہ 2030 تک چین کے زیادہ تر ہتھیار ممکنہ طور پر ہائی الرٹ پر ہوں گے۔ لیما میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس کے موقع پر صدر شی جن پنگ نے جلد سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ وہ دو طرفہ تعلقات کے سلسلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔