کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایکسپو سینٹر کراچی میں آج منگل سے 4 روزہ آئیڈیاز 2024 ء دفاعی نمائش اور کانفرنس کا آغاز ہو رہا ہے جس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔دفاعی نمائش کے پیش نظر کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے شہر میں 18 سے 24 نومبر تک دفعہ 144 نافذ کردی۔جاری نوٹیفکیشن کے مطابق شہر بھر میں ہر طرح کے اجتماعات، مظاہروں، ریلیوں اور 5سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہوگی۔نوٹیفکیشن کے مطابق پابندی کا نفاذ دفاعی نمائش میں شرکت کرنے والے مقامی اور غیرملکی شرکا کی سہولت کے لیے کیا گیا ہے۔نمائش اور کانفرنس کا انتظام وزارت دفاع اور دفاعی پیداوار نے مشترکہ طور پر کیا ہے،آئیڈیاز 2024 ء میں پاکستان میں ہونے والے جدید ترین اور روایتی دفاعی ہتھیاروں کی نمائش کی جائے گی۔آئیڈیاز 2024ء میں اسلحہ، ٹینک، جنگی طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور بحری جہازوں کی نمائش کی جائے گی، آبدوزیں، ڈرونز، میزائل، سائبرڈیفنس، سیٹلائٹ اور الیکٹرانک وارفیئرا سسٹمز بھی نمائش کا حصہ ہوں گے۔ وزیراعظم
شہبازشریف آج کراچی آکر دفاعی نمائش کا افتتاح کریں گے۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) دفاعی صنعت کو عالمی سطح پر مستحکم اور قومی سلامتی یقینی بنانے میں پیش پیش ہے، آئیڈیاز 2024 میں ایشیا، مشرق وسطیٰ اور جنوب مغربی ایشیا کے اہم ممالک شریک ہوں گے، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، ترکیہ، ایران، یمن، چین ، بھارت، جاپان، ملائیشیا، سنگاپور اور دیگر ممالک شریک ہوں گے۔ علاوہ ازیں ایکسپو سینٹر کراچی میں دفاعی نمائش کی سیکورٹی کے باعث ایکسپو سینٹر سے نیشنل اسٹیڈیم کی طرف جانے والی سڑک کو نمائش سے ایک دن قبل ہی مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے، جبکہ ایکسپو سینٹر کے اطراف سروس روڈ کو 3منزلہ کنٹینرز لگاکر مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے، جبکہ بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کے باعث پہلے ہی یونیورسٹی روڑ کا براحال ہے،ایکسپو سینٹر سے نیو ٹاؤن جانے والی سڑ ک مختلف مقامات سے شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی نااہلی کے باعث سڑک میٹھے پانی کی جھیل کا منظر پیش کررہی ہے۔دوسری جانب سڑک بند ہونے کے باعث ڈائورجن ایکسپو سینٹر سے سیدھا نیوٹان پولیس اسٹیشن کی جانب دی گئی ہے، جس سڑک پر ڈرائیورجن دی گئی ہے وہ سڑک شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، ایکسپو سینٹر میں نمائش کی تاریخ واضح تھی لیکن اس کے باوجود انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی نے دفاعی نمائش کے آغاز سے ایک روز قبل ہی عوام کو ہر بار کی طرح اس بار بھی سڑک پر کئی گھنٹوں اپنی منزل پر پہنچنے کے لیے سڑک پر انتظار کرنا پڑاہے، اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ ڈائورجن دینے سے پہلے روڈ پر پیچز لگائے جاتے اور واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کا عملہ اپنا کام انجام دیتا تب بھی ٹریفک کے فلو میں بہتری لائی جا سکتی تھی۔ اس کے علاوہ سڑک پر میٹھے پانی کی پائپ لائنیں پھٹی پڑی ہیں جس کے باعث میٹھا پانی ضائع ہو کر نالوں کی نظر ہو رہا ہے، شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ اس سڑک پر آنے والی ایمبولنس کو مجبورا تالاب نما روڈ سے ہوتے ہوئے گزرنا پڑ رہا ہے، اس کے علاوہ جو ٹریفک پولیس اہلکار وہاں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں وہ بھی شدید اذیت میں مبتلا ہورہے ہیں۔اسی طرح سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے ،دو افراد مشرق سینٹر کے اطراف پارکنگ کی جانے والی موٹر سائیکلوں کواٹھا کر کسی خفیہ مقام پر منتقل کررہے ہیں جس کی وجہ سے شہری اپنی غائب ہونے والی موٹر سائیکلوں کے حصول کے لیے شدید پریشان ہورہے ہیں،اسی ویڈیو میں ایک خاتون دو افراد جو شہریوں کی موٹر بائیک اٹھا کر لے جار ہے ہیں۔ایکسپو سینٹر کراچی کے اطراف سے لوگوں کی بائیک اٹھائی جا رہی ہیں اور یہ غیر قانونی حرکتیں کرنے والے سول لباس میں مسلح افراد آرمی کا نام لے کر شہریوں کو ڈرا بھی رہے ہیں، اس حوالے سے متعلقہ اداروں کی جانب سے کوئی نوٹس لینے والا نہیں ہے۔مزید برآں ڈی آئی جی ٹریفک کی ہدایت کی روشنی میں نجی اسکولز ڈائریکٹوریٹ نے 4 دن کے لیے اسکولز بند رکھنے کا اعلان کردیا۔نجی اسکولز ڈائریکٹوریٹ نے کہا ہے کہ شارع فیصل اور حبیب ابراہیم رحمت اللہ روڈ پر تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسکولز 19 سے 22 نومبر تک بند رکھے جائیں۔نجی اسکولزڈائریکٹوریٹ نے دونوں شاہراہوں پر قائم اسکولوں کی انتظامیہ سے درخواست کی ہے، فیصلہ ڈی آئی جی ٹریفک کی ہدایت کی روشنی میں کیا گیا ہے۔