چیمپئنز ٹرافی پاکستان ہی میں ہو گی‘ بھارت کو تحفظات ہیں تو آگاہ کرے‘ دور کردینگے‘ پی سی بی

106

کراچی/ لاہور ( سید وزیر علی قادری) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی اور اگر بھارت کو تحفظات ہیں تو ہم سے بات کرے، ہم تحفظات دور کریں گے ۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عزت سب سے پہلے ہے، چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی کرائیں گے، ہمارا رابطہ صرف آئی سی سی سے ہے، ان کے جواب کا انتظار ہے،مجھے سب اچھے کی امید ہے، کھیل اور سیاست علیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں، ہم اپنے مؤقف پر قائم رہیں گے، آئی سی سی جلد چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کا اعلان کرے گا، ہمیں اپنا کام مکمل کرنا ہے اس لیے شیڈول کا اعلان جلد کیا جائے۔علاوہ ازیں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کے اعلان کی آج حتمی تاریخ ہے،بروقت اعلان نہ ہوا تو کمرشل براڈ کاسٹرز کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی تصور ہوگی،اس لیے ہر گزرتی گھڑی کے ساتھ آئی سی سی اور بھارتی بورڈ دلدل میں پھنستا جارہا ہے۔ ادھر بھارت سیکورٹی جواز کے معاملے پر آئی سی سی کو مطمئن کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ اور مودی حکومت کا پاکستان آکر نہ کھیلنے کا بہانہ سود مند ثابت نہیںہوگا۔ مزید برآںانٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر آئندہ سال شیڈول چیمپئنز ٹرافی کے میزبان پاکستان کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ اپنانے کے الزامات کا سامنا ہے۔ پاکستانی کرکٹ شائقین اور ماہرین نے ٹرافی ٹور کے حالیہ اعلان میں پاکستان کے کردار کو نظرانداز کرنے پر سخت تنقید کی ہے، جس سے ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ۔ میڈیارپورٹ کے مطابق آئی سی سی کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں پاکستان کو میزبان ملک کے طور پر تسلیم کرنے سے گریز کیا گیا۔ حیران کن طور پر نہ تو پاکستان کرکٹ بورڈ اور اس کے عہدیداروں کا ذکر کیا گیا اور نہ ہی ٹورنامنٹ کے مقامات یا پاکستانی شائقین کو مخاطب کیا گیا۔ یہ طرز عمل ماضی کے معمولات سے بالکل مختلف ہے، جہاں میزبان ملک کے کردار کو نمایاں کیا جاتا رہا ہے۔معاملہ یہیںختم نہیں ہوتا چیمپئنز ٹرافی کے لوگو، شیڈول اور مقامات کے متعلق کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔مزید برآں ٹرافی ٹور کے پہلے سے طے شدہ روٹ اور شیڈول میں اچانک تبدیلیاں کی گئیں، جن پر نہ تو کوئی وضاحت دی گئی اور نہ ہی میزبان ملک سے مشاورت کی گئی۔ پاکستانی کرکٹ شائقین نے آئی سی سی کے اس رویے کو سخت ناپسند کیا اور اسے پاکستان کی میزبانی کو کمتر سمجھنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ سماجی ذرائع ابلاغ میں اس معاملے پر بحث چھڑ چکی ہے، جہاں شائقین آئی سی سی سے وضاحت کا مطالبہ کر رہے ہیں، پی سی بی نے تاحال اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ پاکستان اور آئی سی سی کے تعلقات پر گہرا منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ پاکستانی شائقین اور ماہرین نے سوال اٹھا یا ہے کہ اگر ٹرافی ٹور جیسے اہم معاملے میں پاکستان کے کردار کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے، تو کیا چیمپئنز ٹرافی کے دوران بھی اسی قسم کے رویے کی توقع کی جائے ،بجا نہ ہوگا ؟یہ تنازعہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کے مستقبل کے لیے بھی ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے، جس کے حل کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔