جرنیل عوام سے قربانی لینا چھوڑ دیں ‘ اپنی مراعات ملک وقوم کی بہبود پرخرچ کریں

137

کراچی ( رپورٹ : محمد انور )جرنیل عوام سے قربانی لینا چھوڑ دیں ‘ اپنی مراعات ملک و قوم کی بہبود پرخرچ کریں‘ ملکی معاشی حالات بہت خراب ہیں‘ جرنیل اپنے کرنے کا کام کریں‘ ملکی سرحدوں کی حفاظت اور دشمن میں اپنا خوف پیدا کریں ‘ ان کا ہم پر بڑا احسان ہوگا‘ حافظ نعیم الرحمن کا بیان عوام کی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے‘ عوام نے ہمیشہ فوج کا ساتھ دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے سینئر رہنما محمد حسین محنتی‘ کراچی کے سابق ایڈمنسٹریٹر و ممتاز سماجی شخصیت فہیم زمان خان‘ کراچی گرینڈ الائنس کے چیئرمین، کراچی واٹر کارپوریشن کے سابق ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر محمد اسلم خان اور جامعہ کراچی کی پولیٹیکل سائنس ڈپارٹمنٹ کی سابق چیئرپرسن ثمر سلطانہ نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا حافظ نعیم الرحمن کا یہ کہنا درست ہے کہ صرف عوام ہی کو نہیں جرنیلوں کو بھی قربانی دینی چاہیے؟‘‘محمد حسین محنتی نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات بہت خراب ہیں جس کا تقاضا ہے کہ صرف عوام ہی نہیں بلکہ سیاستدان، جرنیل، سرمایہ دار اور جاگیردار بھی قربانی دیں‘ اس لیے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا یہ کہنا درست ہے کہ صرف عوام ہی نہیں جرنیل بھی قربانی دیں‘ جرنیلوں کو اپنی مراعات میں سے بھی ایک حصہ رضاکارانہ طور پر عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنا چاہیے کیونکہ اب ملک و قوم کے حالات کا تقاضا یہی ہے۔ فہیم زمان خان نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمن کی بات درست ہے لیکن ضرورت یہ بھی ہے کہ جرنیلوں کو اب عوام سے قربانی لینے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے‘ عوام نے ہمیشہ فوج کا ساتھ دیا ہے ۔ محمد اسلم خان نے کہا کہ جرنیلوں نے عوام اور ملک کے ساتھ جو کچھ کیا اور کر رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے‘ حافظ نعیم الرحمن کا بیان عوام کی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے‘قربانیوں سب کو دینی چاہئیں‘ قائد اعظم محمد علی جناح ایک بار اپنے مہمان ابوالحسن عثمانی کو گھر سے رخصت کر رہے تھے تو انہوں نے لان کی لائٹس روشن دیکھیں تو خود بند کیں اور کہا کہ ابھی ہم بجلی اس طرح ضائع نہیں کرسکتے‘ ہر ایک کو چاہیے کہ خود اپنے دائرے میں رہتے ہوئے قربانی دے اور ملک کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ ثمر سلطانہ نے کہا کہ ہر ایک کو اپنے دائرہ کار میں رہنا چاہیے‘ جرنیلوں کی سب سے بڑی قربانی یہی ہوگی کہ وہ پروٹوکول میں رہتے ہوئے اپنی ذمے داریاں ادا کریں‘ جرنیلوں کو چاہیے کہ وہ ملک کی سرحدوں کا تحفظ کریں ملک کے دشمنوں میں اپنا خوف پیدا کریں جو کام ان کے کرنے کے کام ہیں وہی کریں۔