ملک میں تقریباً 15 برس کی طویل مدت کے بعد بالآخر وزارت بیرون ملک پاکستانی و ترقی انسانی وسائل، حکومت پاکستان اور عالمی ادارہ محنت (ILO) کے زیراہتمام 11 اور 12 نومبر 2024 ء کو اسلام آباد میں مضر صحت صنعتی شعبہ میں خدمات انجام دینے والے لاکھوں کارکنوں کے کام کی جگہوں پر ان کی پیشہ ورانہ سلامتی اور صحت (Occupational Safety and Health) کے موضوع پر دو روزہ سہ فریقی قومی مزدور کانفرنس اختتام پذیر ہوئی۔ جو اپریل 2010ء میں منظور کی جانے والی 18ویں آئینی ترمیم (جس کے نتیجہ میں41 دیگر شعبوں سمیت شعبہ محنت کو بھی وفاق سے ختم کرکے صوبوں کو منتقل کردیا گیا تھا) کے بعد ملک کی محنت کش برادری کے لیے یقینا ایک خوش آئند اقدام اور خوشگوار ہوا کا جھونکا ہے۔ دنیا بھر کے صنعتی شعبہ میں پیشہ ورانہ سلامتی اور صحت (OSH) کو ایک کثیرالجہت شعبہ میں شمار کیا جاتا ہے جو کام کی جگہوں پر کارکنوں کی حفاظت، صحت اور بھلائی کے متعلق ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 278 ملین کارکن کام کی جگہوں پر درپیش پیشہ ورانہ خطرات کے عوامل کے باعث سنگین حادثات کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ 374 ملین کارکن زخمی ہوجاتے ہیں۔ اس مقصد کے حل کے لیے ILO نے اپنے سالانہ اجلاس عام منعقدہ جنیوا، سوئٹرر لینڈ میں مضر صحت صنعتوں میں خدمات انجام دینے والے کارکنوں کی سلامتی اور صحت کو یقینی بنانے کے لیے1981ء میں پیشہ ورانہ سلامتی اور صحت کے عہد نامہ نمبر 155 اور 2006ء میں اس عہد کے فروغ کے لیے عہد نامہ نمبر 187 منظور کیے تھے۔
کانفرنس کے موقع پر عالمی ادارہ محنت(ILO) کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان گیئر تھامس ٹونسٹول نے پیشہ ورانہ سلامتی اور صحت کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے اب تک پیشہ ورانہ سلامتی اور صحت کے متعلق ILO کی جانب سے منظور کردہ دونوں عہد ناموں (Conventions) نمبر 155 اور 187 کی توثیق نہیں کی ہے لیکن اب حکومت پاکستان نے ان دونوں عہد ناموں کی توثیق کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔ ملک میں مضر صحت اور خطرات کے عوامل والے صنعتی اداروں خصوصاً کان کنی کے شعبہ میں کان کنوں کے لیے کام کی جگہوں پر پیشہ ورانہ صحت و سلامتی کے متعلق دستور العمل(SoP) پر کماحقہ عملدرآمد نہ ہونے کے باعث رونما ہونے والے صنعتی حادثات کے نتیجہ میں سالانہ درجنوں محنت کش نا صرف لقمہ اجل بن جاتے ہیں بلکہ اکثر کارکن معذوری کا شکار ہوکر بے روزگار بھی ہوجاتے ہیں۔
کانفرنس کے مہمان خصوصی ILO کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل مسٹر مانیئولا تونائی برائے گورننس، حقوق اور مکالمہ تھے۔ کانفرنس کے آغاز میں وفاقی سیکرٹری وزارت بیرون ملک پاکستانی و ترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان ڈاکٹر ارشد محمود نے شرکاء کے لیے خیر مقدمی کلمات ادا کیے۔ جبکہ کانفرنس میں آجران کی تنظیم ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (EFP) کے رہنما مجید عزیز، سیکرٹری سید نذر علی، EOBI کے عارضی چیئرمین ڈاکٹر جاوید احمد شیخ، ILO جنیوا کی گورننگ باڈی میں پاکستانی محنت کشوں کے نمائندہ ظہور اعوان، شمس الرحمن سواتی صدر نیشنل لیبر فیڈریشن (NLF) پاکستان، چوہدری محمد یاسین پاکستان ورکرز فیڈریشن (PWF)، پاکستان یونائیٹڈ ورکرز فیڈریشن(PUWF) کے مرکزی رہنما وقار احمد میمن اور مختار حسین اعوان، مس سیدہ کلثوم حئی ڈائریکٹر جنرل لیبر ویلفیئر حکومت پنجاب، مس ارونا شہزاد جنرل سیکرٹری ڈومیسٹک ورکرز یونین، طیب ملک ڈپٹی ڈائریکٹر WASA لاہور، بابر شہاب دینCEO لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، ڈاکٹر سارہ قدوس سگو سینئر ویمن میڈیکل افسر PESSI، رخسانہ انور صدر نیشنل پروگرام ہیلتھ ایمپلائیز ایسوسی ایشن پنجاب، ڈاکٹر لبنیٰ شہناز بانی PRIDE کنسلٹنگ آن اکنامک کوسٹ OSH، ناصر انڈسٹریل ہائجینسٹ حکومت بلوچستان، اصغر علی پٹھان جوائنٹ ڈائریکٹر لیبر حکومت سندھ ، عمیر علی فائر فائٹر نمائندہ ملازمین نشاط ملز، امیر حسین تھیبو گروپ چیف افسر آرٹسٹک فیبرک ملز، مس ویرا پر ڈیگو باکوئٹ ڈائریکٹر ILO، عرفان اللہ ڈائریکٹر لیبر پشاور، سید اطہر علی شاہ جوائنٹ ڈائریکٹر لیبر حکومت سندھ ، شوکت علی انجم صدر PWF، حسیب الرحمان NLF، سلطان محمد PCMLF، سید نور الحسنین، جواکوئم پنٹاڈو میونیز چیف لیبر ایڈمنسٹریشن، لیبر
انسپیکشن OSH، عرفان اللہ خان ڈائریکٹر لیبر پشاور، عبدالغنی چیف انسپکٹر آف مائنز بلوچستان، سعید خٹک چیئرمین پاکستان مائنز لیبر فیڈریشن، مہر عبدالحق سینئر وائس چیئرمین برک کلن اونرز ایسوسی ایشن پاکستان، شرجیل حشمت خان ممبر ایگزیکٹیو کمیٹی پاکستان شپ اونرز ایسوسی ایشن،وزارت بیرون ملک پاکستانی و ترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی اور محنت کشوں کو سلامتی اور صحت کے متعلق درپیش گوناگوں مسائل بیان کیے اور ان کے فوری حل پر اظہار خیال کیا۔
دو روزہ کانفرنس کے پانچ ٹیکنیکل سیشن منعقد ہوئے جن میں مضر صحت اور خطرات کے عوامل والے صنعتی شعبہ میں خدمات انجام دینے والے لاکھوں کارکنوں کے لیے صحت مند اور کام کی محفوظ جگہ، کام سے غیر حاضری میں کمی، صنعتی حادثات کی شرح میں کمی اور پیداواریت میں اضافہ کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر بیرون ملک پاکستانی و ترقی انسانی وسائل،حکومت پاکستان چوہدری سالک حسین نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ سہ فریقی قومی مزدور کانفرنس تینوں فریقوں حکومت،آجران اور کارکنوں کے مابین باہمی تعاون اور مکالمہ کے آغاز کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ کیونکہ ہمارے مقاصد ایک اور مسائل بھی مشترکہ ہیں۔ لہٰذا اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم مل جل کر درپیش مسائل کے حل کے لیے کام کریں۔ انہوں نے اس موقع پر مضر صحت صنعتوں میں خدمات انجام دینے والے کارکنوں کے لیے پیشہ ورانہ سلامتی اور صحت کے قومی منصوبہ کا افتتاح بھی کیا اور وفاقی سیکرٹری ڈاکٹر ارشد محمود نے ایک قراداد پیش کی۔ کانفرنس کے اختتام پر ILO کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان گیئر تھامس ٹونسٹول نے اختتامی کلمات ادا کیے۔
کانفرنس کے اعلامیہ میں حکومت، آجران اور کارکنوں کے درمیان باہمی رابطوں اور تعاون میں اضافہ اور کام کی جگہوں پر کارکنوں کی سلامتی اور صحت کی ثقافت کے فروغ پر زور دیا گیا۔ اعلامیہ میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ حکومت اور آجران مشترکہ طور پر مضر صحت صنعتوں میں کارکنوں کو درپیش خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کریں گے تاکہ اس ضمن میں ILO کے منظور کردہ دونوں عہد ناموں (Conventions) کے تحت قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔ دو روزہ سہ فریقی قومی مزدور کانفرنس دوران کام کی جگہوں پر محنت کشوں کی صحت و سلامتی و صحت(Occupational Safety and Health)کے ڈھانچہ کو مضبوط بنانے اور اس ضمن میں متعلقہ قوانین پر موثر انداز میں عملدرآمد کے عہد کے اعادہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔