NLF سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف عملی جدوجہد کر رہی ہے، شمس سواتی

180

نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے تنظیم کی 55ویں یوم تاسیس پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کو اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی نمائندہ فیڈریشن ہونے کا اعزاز حاصل ہے آج ہم اپنی اس فیڈریشن کا 55 یوم تاسیس منا رہے ہیں پاکستان بننے کے بعد ہی لیبر ویلفیئر کمیٹی اور مختلف علاقائی ناموں سے اسلامی نظریے کے حامل لوگوں نے ٹریڈ یونین سرگرمیاں شروع کیں اور بالاخر9نومبر 1969 کو نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے نام سے اس فیڈریشن کی تاسیس ہوئی 9نومبر کی تاریخ کا انتخاب اس لیے کیا گیا تھا کہ یہ مصور پاکستان علامہ محمد اقبال کی تاریخ پیدائش کا دن ہے اقبال ایک نظریاتی انقلابی شاعر تھے اور این ایل ایف واحد فیڈریشن ہے کہ جو مزدور مسائل کا حقیقی حل ظالمانہ سرمایہ داری جاگیرداری نظام کے خاتمے اور اسلام کے عادلانہ نظام میں سمجھتی ہے۔ پاکستان بننے سے پہلے متحدہ ہندوستان میں ٹریڈ یونین فیلڈ میں کمیونسٹ نظریے کے حامل لوگ کام کرتے تھے اور جب پاکستان بنا تو یہ فیلڈ انہی کے ہاتھوں میں رہی بدقسمتی سے وہ لوگ نظریہ اسلام اور اسلام میں انسانوں بالخصوص مزدور کے حقوق سے ناواقف تھے شاید اسی بنیاد پر انہوں نے سوشلزم اور کمیونزم کے نظریے کو اپنایا ظاہر ہے یہ اس وقت کا ایک بڑا پاپولر نعرہ تھا لیکن اس کی آڑ میں کچھ نا عاقبت اندیش لوگوں نے الحاد کا پرچار کیا یعنی خدا اور اس کے رسول حضرت محمدؐ کے خلاف بھی ہرزہ سرائی سے باز نہ آئے اور ٹریڈ یونین کو مزدوروں کے حقوق کے حصول کے برعکس اپنے ذاتی مفادات اور ان نظریات کی پرچار کے لیے استعمال کیا جب نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان وجود میں آئی تو اس وقت ہر طرف ٹریڈ یونین میں انہی لوگوں کو غلبہ حاصل تھا لیکن بہت ہی مختصر وقت میں نیشنل لیبر فیڈریشن نے پی آئی اے شپنگ کارپوریشن بینکنگ سیکٹر ریلوے اور دوسرے عام اداروں میں ریفرنڈم جیتے اور پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نظریے کا ڈنکا بجایا نیشنل لیبر فیڈریشن نے ٹریڈ یونین میں صرف حقوق ہی کا نعرہ نہیں لگایا حقوق کے حصول کے ساتھ اپنے فرائض کی ادائیگی کا شعور دیا بہترین معاہدے کرائے جو آج بھی مثال ہیں صنعتی ترقی میں مثبت کردار ادا کیا اور دست و گریبان فریقین کو سماجی ڈائیلاگ کو اختیار کرنے اور اپنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ این ایل ایف نے سرمایہ داری جاگیرداری اور افسر شاہی کے ٹرائیکا پر قائم ظالمانہ نظام کو بے نقاب کیا اور اسلام کے عادلانہ نظام کے لیے رائے عامہ کو ہموار کیا، بدقسمتی سے رائج نظام نے شعور اور ادراک کا راستہ روکا مایوسی کو عام کیا جس کے باعث پاکستان کی ایک بڑی تعداد نظام کی تبدیلی کے موقع پر اپنا ووٹ ہی استعمال نہیں کرتی اس وقت پاکستان میں ساڑھے سات کروڑ لیبر فورس موجود ہے اس میں سے صرف ایک فیصد لیبر کو ٹریڈ یونین کا حق حاصل ہے اور سوشل سیکورٹی سماجی تحفظ اس سے بھی کم لوگوں کو حاصل ہے ان کی تعداد آدھے فیصد سے بھی کم بنتی ہے، لیبر فورس کا 83 فیصد حصہ غیر روایتی سیکٹر یعنی ان فارمل سیکٹر ہے یہ دیہاڑی دار مزدوروں پر مشتمل ہے اور ان مزدوروں پر نہ ہی تو لیبر قوانین کا اطلاق ہوتا ہے اور نہ ہی یہ سماجی تحفظ کے قوانین کے دائرے میں آتے ہیں اوپر سے نجکاری نے رہی سہی کسر نکال دی ہے بڑی تیزی کے ساتھ ٹھیکیداری نظام پھیل رہا ہے اور یہ ایک بیگار کیمپ کی شکل ہے جس
میں مزدوروں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے نہ ہی تو انہیں کم از کم اجرت دی جاتی ہے نہ انہیں سماجی تحفظ کے پروگراموں میں رجسٹر کیا جاتا ہے اور اوقات کار بھی 12 12 گھنٹوں پر مشتمل ہوتے ہیں مزدور تحریک کو میٹھی گولی دے کر ختم کیا گیا ہے اور اس وقت مزدور تحریک نزع کے عالم میں ہے مزدور تحریک کو یہاں تک پہنچانے میں حکومتی اداروں نے مالکان کے ساتھ مل کر انتہائی منفی کردار ادا کیا ہے لیکن سب سے بڑھ کر جو افسوس ناک امر ہے وہ یہ ہے کہ خود مزدوروں کے نام پر نام نہاد مزدور رہنماؤں نے اپنے مفادات کی خاطر مزدور تحریک کو نقصان پہنچایا ہے اور یہ لوگ مختلف حربوں سے مزدور اتحاد میں رکاوٹ رہے ہیں اور مزدوروں کے اندر شعور اور ادراک پیدا کرنے کے راستے میں بھی یہی نام نہاد لیڈر حضرات حائل رہے ۔ اس وقت نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان پورے ملک میں ٹریڈ یونینز اور ملازمین کی جملہ تنظیموں کو متحد کر کے سرمایہ داری جاگیرداری نظام کے خلاف نجکاری کے خلاف ٹھیکیداری نظام کے خلاف حق دو مزدور تحریک منظم کر رہی ہے اگر مزدور اور ملازمین کے رہنماؤں نے عقل کے ناخن لیے تو انشاء اللہ العزیز پاکستان میں ظلم کے نظام اور مزدوروں کے استحصال کے خلاف ایک بڑی قومی مزدور تحریک منظم کی جا سکتی ہے اور اس وقت این ایل ایف اسی کے لیے کام کر رہی ہے۔