پھر اِن سے کہا جائے گا کہ پکارو اب اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کو یہ انہیں پکاریں گے مگر وہ اِن کو کوئی جواب نہ دیں گے اور یہ لوگ عذاب دیکھ لیں گے کاش یہ ہدایت اختیار کرنے والے ہوتے۔ اور (فراموش نہ کریں یہ لوگ) وہ دن جبکہ وہ اِن کو پکارے گا اور پوچھے گا کہ ’’جو رسول بھیجے گئے تھے انہیں تم نے کیا جواب دیا تھا؟‘۔ اْس وقت کوئی جواب اِن کو نہ سْوجھے گا اور نہ یہ آپس میں ایک دْوسرے سے پوچھ ہی سکیں گے۔ البتہ جس نے آج توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے وہی یہ توقع کر سکتا ہے کہ وہاں فلاح پانے والوں میں سے ہو گا۔ (سورۃ القصص:64تا67)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں تمہاری جنتی عورتوں کے بارے میں نہ بتائوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یارسول صلی اللہ علیہ وسلم ضرور بتائیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بارآور ہونے اور محبت کرنے والی عورت کہ جب اسے ایذا پہنچائی جائے اور وہ غضبناک ہو جائے یا جب اس کا شوہر غصے میں آجائے تو وہ (اپنائیت سے) کہے بس میرا ہاتھ تمہارے ہاتھ میں ہے میں اس وقت تک (چین سے) نہ سووں گی جب تک تم راضی نہ ہو جائو۔ (معجم الصغیر، صحیح الجامع)