بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا
اس مصرعے کے مصداق ایلون مسک کے اپنے ہی متعارف کرائے گئے مصنوعی ذہانت کے پروگرام ’’چیٹ بوٹ گروک‘‘ نے انہیں بدنام کیا اور خوب ہی کیا۔ اس نے سیدھے سیدھے ایلون مسک کو گمراہ کن خبریں اور معلومات پھیلانے والا قرار دیا۔ ایک صارف نے اس سے پوچھا کہ سماجی رابطوں (سوشل میڈیا) پر سب سے زیادہ گمراہ کن خبریں پھیلانے والا کون ہے؟
جس پر چیٹ بوٹ گروک نے جواب دیا ’’ایلون مسک‘‘ اس نے مزید یہ بتایا کہ ایلون مسک نے انتخابات کے علاوہ دیگر موضوعات پر غلط معلومات پھیلائیں۔ ہیر پھیر پر مشتمل ایسی ویڈیوز شیئر کیں جن میں ووٹنگ کے عمل کے بارے میں دعوئوں کو رد کیا۔ لہٰذا ’’گروک‘‘ (ان کے متعارف کیے گئے پروگرام) نے بتایا کہ خبروں کے تجزیے، تحقیقی ویڈیوز اور سوشل میڈیا کی پوسٹوں سے یہ اجتماعی ثبوت ملتا ہے کہ ایلون مسک واقعی غلط معلومات پھیلانے والے ایک اہم کردار ہیں جنہوں نے اپنے پلیٹ فارم اور ذاتی اثر رسوخ کے ذریعے اربوں لوگوں کو متاثر کیا۔
ہوسکتا ہے کہ مسک نے اس بات کے ذریعے لوگوں کا گروک پر گہرا اعتماد حاصل ہونے کا سوچا ہو۔ کیونکہ پچھلے ہفتے انہوں نے کہا تھا کہ ’’آپ گروک پر میڈیکل رپورٹس کی تصویر سمیت کوئی بھی تصویر اپ لوڈ کرسکتے ہیں اور اس سے (غیر طبی) رائے حاصل کرسکتے ہیں۔ گروک نے میڈیکل رپورٹس کی اسکین تصاویر کے ذریعے میرے ایک دوست کی درست تشخیص کی‘‘۔ ان کا یہ دعویٰ بھی اس بنیاد کو مضبوط کرنے کے لیے محسوس ہوتا ہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ ان کے پروگرام کی طرف آئیں اور تازہ معلومات کے لیے لوگ ’’گروک‘‘ استعمال کریں۔ ایلون مسک ایک بڑے کاروباری اور سرمایہ کار ہیں دنیا کے امیر ترین آدمی ہیں ایکس ’’ٹیسلا‘‘ اور اسپیس ایکس جیسی بڑی کمپنیوں کے مالک ہیں۔ اس وقت مصنوعی ذہانت کے ان کے متعارف کرائے پروگرام نے انہیں دنیا میں ایک نئی منفی پہچان دی ہے۔ یونیورسٹی کے پروفیسر وڈن کہتے ہیں کہ واضح طور پر ان میں خود غرضی ہے۔
2024ء کے انتخابات میں صدارتی مہم کے لیے مسک نے ٹرمپ کو 20 کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا تھا وہ ٹرمپ کے ساتھ ان کی ریلیوں میں شرکت کرتے اور اسٹیج پر آکر عطیہ کا اعلان کرتے۔ اب مسک کو ٹرمپ کی حمایت کا صلہ مل گیا ہے۔ انہیں ٹرمپ نے اپنی گورنمنٹ کا حصہ بنالیا ہے۔ انہیں ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشی اینسی (ڈی او جی ای) کی ذمے داری سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ڈپارٹمنٹ نیا ہے جس کے سربراہ مسک کا کام وفاقی اخراجات کو کم کرنا ہے۔ انتخابی ریلی کے دوران مسک نے ٹرمپ کو امریکی بجٹ کو 6 اعشاریہ 5 ٹریلین سے کم کرکے کم از کم 2 ٹریلین پر لانے کا مشورہ دیا تھا۔ مسک کے خیال میں اخراجات میں کمی کا آسان طریقہ حکومتی ملازمین کی تعداد میں کمی ہے۔
سب سے اہم یہ ہے کہ انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان کا پروگرام مصنوعی ذہانت کے ٹولز میں گروک چیٹ بوٹ ممنوع مواد بھی استعمال کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حقیقت کے برعکس نازیبا اور توہین آمیز مواد تیار کرنے والے اس میں غیر معمولی دلچسپی رکھتے ہیں۔
ابھی جبکہ ہم اس بات پر ہی غور کررہے ہیں کہ سوشل میڈیا کیسے ہمارے دماغ اور نفسیات کو متاثر کرتا ہے۔ یہ ایک طرح کا نشہ بن جاتا ہے۔ جس سے وہ افراد جو دن میں 9 گھنٹے سوشل میڈیا پر گزارنے کے بعد بھی اس سے مزید جڑے رہنے کے طلب گار رہتے ہیں۔ جس سے انسان کی ذہنی اور نفسیاتی صحت پر بہت برے اثرات ہوتے ہیں۔ اللہ نے انسان کو معاشرے سے جڑے والا بنایا ہے لیکن سوشل میڈیا کا شکار ہونے والے افراد معاشرے سے کٹ جاتے ہیں اور ایک دائرے میں محدود ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا فطری تقاضوں کے برعکس زندگی گزارنے والے لوگ اضطراب اور پریشانی میں ڈوبے رہتے ہیں۔
اب طرح طرح کے مزید سوشل میڈیا ٹولز آنے سے کیا کچھ معاشرے میں ہونے کا امکان ہے۔ فی الحال ہماری نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس چیٹ بوٹس کو سیکورٹی رسک قرار دیا ہے۔ اور ایڈوائزری جاری کی ہے۔ ’’ان بوٹس (آر ٹی فیشل انٹیلی جنس پروگرام) کے ساتھ ڈیٹا لیک ہونے اور ایکسپوز ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ سائبر کریمنلز صارفین کو دھوکے سے ان کی معلومات ہیک کرلیتے ہیں۔ سوشل میڈیا ٹولز جہاں بہت سے مفید کام کررہے ہیں وہاں بہت کچھ غلط بھی ہورہا ہے۔ اس کے لیے خود ایلون مسک ہی بڑی مثال ہیں جنہیں ان ہی کا پروگرام دنیا کا امیر ترین جھوٹا کہہ رہا ہے۔