بھلا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہو اور وہ اسے پانے والا ہو کبھی اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جسے ہم نے صرف حیات دنیا کا سروسامان دے دیا ہو اور پھر وہ قیامت کے روز سزا کے لیے پیش کیا جانے والا ہو؟۔ اور (بھول نہ جائیں یہ لوگ) اْس دن کو جب کہ وہ اِن کو پکارے گا اور پوچھے گا ’’کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے؟‘‘۔ یہ قول جن پر چسپاں ہو گا وہ کہیں گے ’’اے ہمارے رب، بے شک یہی لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا، اِنہیں ہم نے اْسی طرح گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ ہوئے ہم آپ کے سامنے برأ ت کا اظہار کرتے ہیں یہ ہماری تو بندگی نہیں کرتے تھے‘‘۔ (سورۃ القصص:51تا63)
سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دکھ تکلیف کے پہنچنے پر تم میں سے کوئی موت کی آرزو نہ کرے (ہاں) اگر بہت ہی ناگزیر صورت حال پیش آجائے تو اسے یہ کہنا چاہیے اے اللہ مجھے زندہ رکھ جب تک میرے لیے زندگی بہتر ہو مجھے وفات دے جب کے موت میرے لیے بہتر ہو۔ (بخاری، مشکوٰۃ) ٭سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں نہ بتائوں جو آگ پر حرام کر دیا گیا یا آگ اس پر حرام کردی گئی ہے فرمایا: ہر دل نواز، شگفتہ مزاج، نرم خو، اور سادگی پسند انسان پر آگ حرام ہوگی۔ (سنن ترمذی)