قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

226

بھلا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہو اور وہ اسے پانے والا ہو کبھی اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جسے ہم نے صرف حیات دنیا کا سروسامان دے دیا ہو اور پھر وہ قیامت کے روز سزا کے لیے پیش کیا جانے والا ہو؟۔ اور (بھول نہ جائیں یہ لوگ) اْس دن کو جب کہ وہ اِن کو پکارے گا اور پوچھے گا ’’کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے؟‘‘۔ یہ قول جن پر چسپاں ہو گا وہ کہیں گے ’’اے ہمارے رب، بے شک یہی لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا، اِنہیں ہم نے اْسی طرح گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ ہوئے ہم آپ کے سامنے برأ ت کا اظہار کرتے ہیں یہ ہماری تو بندگی نہیں کرتے تھے‘‘۔ (سورۃ القصص:51تا63)

سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دکھ تکلیف کے پہنچنے پر تم میں سے کوئی موت کی آرزو نہ کرے (ہاں) اگر بہت ہی ناگزیر صورت حال پیش آجائے تو اسے یہ کہنا چاہیے اے اللہ مجھے زندہ رکھ جب تک میرے لیے زندگی بہتر ہو مجھے وفات دے جب کے موت میرے لیے بہتر ہو۔ (بخاری، مشکوٰۃ) ٭سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں نہ بتائوں جو آگ پر حرام کر دیا گیا یا آگ اس پر حرام کردی گئی ہے فرمایا: ہر دل نواز، شگفتہ مزاج، نرم خو، اور سادگی پسند انسان پر آگ حرام ہوگی۔ (سنن ترمذی)