ـ192 فوجی افسر ہلاک ہوچکے ہیں‘ اسرائیلی فوج کا اعتراف
سرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 7اکتوبر 2023ء کو جنگ کے آغاز سے اب تک 192 فوجی افسر ہلاک ہو چکے ہیں۔ قابض فوج نے کہا کہ فوج کی صفوں میں ہلاک ہونے والے ہر 4میں ایک افسر بریگیڈ کمانڈر ہے۔ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک 12 بٹالین کمانڈر مارے جا چکے ہیں، جن میں 7لیفٹیننٹ کرنل اور 4بریگیڈ کمانڈر شامل ہیں۔جولانی بریگیڈ اسرائیلی قابض فوج کا آئیکن ہے۔ اس کے اب تک سرکاری طور پر 108 افسروں کی ہلاکت کا اعتراف کیا گیا۔ اس کے علاوہ سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ بہت سے افسران اور اہلکاروں کے اعضا کٹ چکے ہیں۔ قابض فوج نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ جنوبی لبنان میں لڑائیوں کے دوران اس کا ایک افسر ہلاک اور جولانی بریگیڈ کا ایک اہلکار شدید زخمی ہوگیا۔
اسرائیلی بمباری میں سینئر فلسطینی صحافی مہدی مملوک شہید
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں بمباری کے دوران القدس الیوم سیٹلائٹ چینل کے صحافی مہدی حسن مملوک شہید ہوگئے۔ القدس الیوم سیٹلائٹ چینل نے سیٹلائٹ براڈکاسٹنگ ڈپارٹمنٹ کے انجینئر مملوک کی شہادت پر گہرے دکھ اور سوگ کا اظہار کیا۔ ٹی وی چینل کی جانب سے غزہ میں قابض صہیونی فاشسٹ فوج کی طرف سے نہتے شہریوں اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے صحافیوں کے قتل کوجنگی جرم قرار دیا۔ مہدی مملوک کی شہادت کے ساتھ 7اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 190 ہو گئی ہے۔ ان میں سب سے تازہ ترین شہید صحافی محمد خریص ہیں جو حال ہی میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ نصیرات کیمپ میں اسرائیلی بمباری میں شہید ہوگئے تھے۔
سیکڑوں اردنی شہریوں کی غزہ میں نسل کشی کے خلاف بھوک ہڑتال
اردن کے درجنوں سماجی کارکنوں اور انسانی حقوق کے ارکان نے غزہ میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم اور دہشت گردی کے خلاف مسلسل تیرہویں روز بھی بھوک ہڑتال جاری رکھی ۔بھوک ہڑتال کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد اردنی حکومت پر دباؤ ڈالناہے تاکہ وہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے مسلط کردہ محاصرہ توڑنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرے اور شمالی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت بند کرائے۔ مہم کے منتظمین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مسلسل 13 روز سے کھانا پینا ترک کررکھا ہے۔ بھوک ہڑتال کی وجہ سے ہڑتالیوں کی صحت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے شمالی غزہ کا محاصرہ توڑنے تک ہڑتال جاری رکھنے کے عزم پر زور دیا۔ بھوک ہڑتال کرنے والے کارکنوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھوک ہڑتال کا سہارا اس وقت لیا جب انہیں یہ محسوس ہوا کہ اردن کی حکومت کسی احتجاجی سرگرمی کا جواب نہیں دے رہی ۔ شرکانے اس امید کا اظہار کیا کہ سرکاری حکام ان کے مطالبے کو سنیں گے۔ بھوک ہڑتال عوامی مطالبے کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہمارا مطالبہ غزہ کا محاصرہ توڑنا اور فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ بند کرانا ہے۔ تقریباً 70 سے 80 نوجوانوں اور کارکنوں نے یکم نومبر سے بھوک ہڑتال شروع کی تھی،جس میں درجنوں شہری شامل ہوگئے۔
اسرائیلی فوج کا پناہ گاہوں پر دھاوا‘ درجنوں افراد گرفتار‘ ہزاروں بے دخل
صہیونی فوج نے غزہ کے شمال میں بیت حانون میں ہزاروں بے گھر افراد کے پناہ گاہوں پر دھاوا بول دیا۔ گولیوں کی گھن گرج اور توپوں کی گولا باری کے درمیان درجنوں نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے بعد ہزاروں خواتین اور بچوں کو پناہ گاہوں سے نکال دیا گیا اور صلاح الدین شاہراہ کی طرف جانے پر مجبور کیا گیا۔ قابض فوج نے 4پناہ گاہوں کا محاصرہ کیا اور وہاں سے بے گھر ہونے والے لوگوں کو طاقت کے زور پر نقل مکانی پر مجبور کیا۔ادھر قابض فوج نے اقوام متحدہ کے ذریعے 2ٹرکوں کوداخلے کی اجازت دی جو آٹا اور کچھ امداد لے کر جا رہے تھے اور اس دوران بھی درجنوں مردوں کو گرفتار کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا ۔ اسرائیلی فوج کے احکامات کی وجہ سے شمالی غزہ کی پٹی میں ایمبولینس اور شہری دفاع کی خدمات 21 روز سے معطل ہیں اور ان کے عملے پر بھی بمباری کی جا رہی ہے۔
غزہ پر مسلط قحط پر غور کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل شمالی غزہ کی پٹی میں قحط پر غور وخوض کے لیے ہنگامی اجلاس منعقد کرے گی۔یہ سیشن الجزائر، گیانا، سلووینیا اور سوئٹزرلینڈ کی درخواست پر منعقد کیا جا رہا ہے جس میں فوڈ سیکورٹی کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ پر بھی غور کیا جائے گا جس میں شمالی غزہ میں آنے والے قحط سے خبردار کیا گیا ہے۔ اس سے قبل جمعہ کے روز بین الاقوامی کمیٹی نے قحط پر ایک انتباہ جاری کیا تھا جس میں غزہ کی پٹی، خاص طور پر پٹی کے شمال میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے قحط کے فوری امکان کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیاتھا۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین انروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے بھی شمالی غزہ کی پٹی میں قحط سے خبردار کیا تھا۔ لازارینی نے نشاندہی کی کہ قابض اسرائیل نے بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے جس سے غزہ کے لوگوں کو زندہ رہنے کے لیے خوراک سمیت بنیادی چیزوں سے محروم کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی امداد کافی نہیں ہے۔ یہ امداد روزانہ اوسطاً 30 ٹرکوں سے زیادہ نہیں جو فلسطینیوں کی روزانہ کی ضروریات کا صرف 6 فیصد ہے۔ لازارینی نے فوری اقدامات پر زور دیا، جس میں غزہ میں انسانی اور تجارتی سامان کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے سیاسی عزم اور قافلوں کو شمالی غزہ میں باقاعدگی سے اور بغیر کسی رکاوٹ کے داخل ہونے کی اجازت دینے کے سیاسی فیصلے پر زور دیا۔