راولپنڈی (آن لائن/مانیٹرنگ ڈیسک) راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ 9 مئی اور جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔پولیس نے سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے شاہ محمود کو فرد جرم کے لیے 25 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔تاہم بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر پر فرد جرم تیسری بار بھی ٹل گئی۔ جی ایچ کیو حملہ کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کو مقدمے کے چالان کی نقول فراہم کر دی گئیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو شیخ رشید احمد، امجد خان نیازی، عمر تنویر بٹ، واثق قیوم، میجر طاہر صادق، عمر ایوب و دیگر کے وکلا نے اپنے دلائل دیے۔اس موقع پر پراسیکیوٹرز نے وکالت ناموں کے بغیر دلائل دینے پر اعتراض کرتے ہوئے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ صرف وہی وکلا دلائل دیں جنہوں نے وکالت نامے داخل کروا رکھے ہیں۔ پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ مقدمے میں نامزد 102 ملزمان کے وکلا کے وکالت نامے ہی نہیں۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت ملزمان کے کیسز کی پیروی کے لیے اسٹیٹ کونسل مقرر کرے۔علاوہ ازیں شیریں مزاری اور شکیل نیازی و دیگر کے وکلا نے بھی اپنے دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد پراسیکیوشن کی جانب سے دلائل دیے گئے۔عدالت نے سرکاری وکلا کو شیخ رشید، شیریں مزاری، امجد نیازی و دیگر کی بریت کی درخواستوں پر آج ہی دلائل دینے کا حکم دیا جب کہ پیش ہونے والے تمام ملزمان کو حاضری کے بعد جانے کی اجازت دے دی۔ بعد ازاں عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں پیش نہ ہونے والے ملزمان کو چالان کی اضافی نقول تقسیم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔ آئندہ تاریخ پر سرکاری وکلا بریت کی درخواستوں پر جوابی دلائل دیں گے۔