پیرس: (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) پوپ فرانسس جومسیحی کیتھولک فرقے کے روحانی پیشوا بھی ہیں، جنہوں نے عالمی برادری کو غزہ کی موجودہ صورتحال پرایک تحقیقاتی تجویز دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی برادری کو یہ تحقیق کرنی چاہیے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں فلسطینی عوام کے نسل کشی کے مترادف سرگرمیاں جاری ہیں۔ یہ پوپ کی طرف سے غزہ کی عوام کی حمایت میںسفاک اسرائیلی فوج کی غزہ میں ایک برس سے جاری جنگ پر سب سے زیادہ سخت تنقید بھی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے ابھی تک پوپ فرانسس کے حالیہ بیان پر سبکی مارتے ہوئے تاحال کوئی تبصرہ یا ردعمل نہیں دیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں جنوبی افریقا نے سفاک اسرائیلی فوج کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے کھلی طور پر نسل کشی سے متعلق کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔
اسی بنا پر جنوری میں اپنے فیصلے میں عالمی عدالت انصاف کے ججز نے اسرائیل کو ہدایت کی کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ اس کے فوجی فلسطین میں نسل کشی میں ملوث نہ ہوں۔ تاہم عدالت نے ابھی تک اس نکتے پر فیصلہ نہیں سنایا۔
یہ بھی علم میں رہے کہ کچھ بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جو کچھ غزہ میں کیا ہے وہ فوجی مہم نسل کشی کی تعریف پر پورا اترتی ہے۔