لاہور: پنجاب میں اسموگ کی صورتِ حال نے انتہائی خطرناک شکل اختیار کرلی۔ معمولاتِ زندگی بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ لوگوں کے لیے گھر سے باہر نکلنا بھی دشوار ہوگیا ہے۔ دور افتادہ مقامات کا سفر مزید الجھنیں پیدا کر رہا ہے۔ لاہور میں لوگوں کو کام پر جانے اور گھر واپس آنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
پنجاب حکومت نے اسموگ کے ہاتھوں پیدا ہونے والی مشکلات کے پیشِ نظر حکم دیا ہے کہ 50 فیصد سرکاری ملازمین گھر سے کام کریں۔ ورک فرام ہوم کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے لاہور اور ملتان میں جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے لاک ڈاؤن کا پہلے ہی اعلان کر رکھا ہے۔
اسموگ کے باعث تجارتی اور صنعتی سرگرمیاں بھی بُری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ لوگ گھروں سے نہ نکلنے کو ترجیح دے رہے ہیں اس لیے شاپنگ سینٹرز کی رونق بھی ماند پڑگئی ہے۔ عام خریداری بھی بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔
اسموگ کے باعث مختلف بیماریاں بھی تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ سانس لینے میں دشواری محسوس ہو رہی ہے اور معمر و بیمار افراد کے لیے صورتِ حال زیادہ پریشان کن ہے۔ صحتِ عامہ کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال کا بھی صوبائی حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے سرکاری اسپتالوں کو حکم دیا ہے کہ لوگوں کی سہولت کا پورا خیال رکھا جائے اور کسی بھی پیچیدگی کی صورت میں اُنہیں فوری امداد فراہم کی جائے۔