جمعہ 18 اکتوبر وہ دن تھا کہ جس کے لیے کئی ماہ سے تیاریاں کی جارہی تھیں۔پرعزم ذمہ داران جمیعت طالبات وقت مقررہ سے بہت پہلے ہال میں موجود تھیں اور تیاریوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا رہا تھا ۔یہاں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی باشعور طالبات کے لئے دی ایجوکیشنل سمٹ”کا انعقاد ہونے جا رہا تھا۔تعلیمی نظام کے مسائل اور ان کے مجوزہ حل کے لیے اسلامی جمعیت طالبات نے اس منفرد سمٹ کا اہتمام کیا تھا۔ نظام تعلیم کے لیے ذہن سازی کرنے، تعلیمی مسائل پر تبادلہ خیال کرنے اور مجوزہ حل سوچنے کے سوچنے کے لئے ماہرین تعلیم، تعلیمی تنظیموں کے موثر افراد، اپنے شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی طالبات اور تعلیمی نظام کی زبوں حالی پر درد دل رکھنے والے دانشوران اس باوقار پروگرام کا حصہ تھے۔دیکھتے ہی دیکھتے شہر بھر سے آنے والی طالبات سے ہال کی نشستیں پر ہوتی چلی گئیں۔ جامعہ کراچی کی مریم فاروق اور ہنیہ عباس نے میزبانی کے فرائض انجام دیے۔ پروگرام کا اغاز سمیہ فہیم کی مسحور کن تلاوت سے ہوا۔اسکرین پر تعارف جمیعت اور فلسطینی مزاحمت کی ویڈیوز دکھائی گئیں اور ہم سوچنے لگے کہ وہاں فلسطین میں نظام تعلیم کا ڈھانچہ تو اسرائیل کے ہاتھوں درہم برہم ہو چکا ہے مگر آج ہمیں بھی اپنے تعلیمی نظام میں عقائد و نظریات کی ایسی ہی جنگ کا سامنا ہے۔ اس سمٹ کی مرکزی فکر اقبال کا یہ شعر تھا” زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن “۔ علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے اشعار کی بہترین ادائیگی اور تشریح سے مزین اناؤنسمنٹ نے ماحول کو پروقار بنا دیا۔ تمام شرکاء کو سووینیراور فلسطینی رومال پیش کیا گیا۔ اہل فلس طین سے یک جہتی کا خوبصورت انداز تھا۔
وقفہ نماز و طعام کے بعد پروگرام کا اہم سیشن پینل ڈسکشن تھا ۔جس کا موضوع” پاکستان کے حالات حاضرہ میں نوجوانوں کا کردار”تھا ۔اس کے میزبان برادر فصیح اللہ حسینی تھے .مہمانان میں جامعہ کراچی کے سر معروف بن رووف،رفاح انٹرنیشنل یونیورسٹی کے استاد ارشد علی بیگ اور جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما اسامہ رضی تھے۔ ایک سوال کے جواب میں معروف بن رووف نے کہا کہ نظریات اپنی حقیقی شکل میں نظر نہیں آرہے اور طالب علم مقلد بن کر رہ گئے ہیں جس نے تحقیق کا راستہ بند کر دیا ہے۔ ضرورت ہے کہ نظام تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔ میزبان نےارشد بیگ سے سوال کیا کہ اسلامی نظام تعلیم سے کیا مراد ہے اور اس پر عمل درآمد کیسے ممکن ہے؟ انہوں نے واضح کیا کہ نظام تعلیم کے اسلامی اور غیر اسلامی ہونے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم دنیا کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔ اگر اسلامی نظام حیات کی روشنی سے دنیا کو دیکھیں گے تو ہی اسلامی نظام تعلیم کی ضرورت اور اہمیت اجاگر ہوگی اور جب ہی نظام تعلیم تشکیل پائے گا۔ چند اسلامی مضامین کا پیوند لگا کر موجودہ تعلیمی نظام کو اسلامی نہیں کہا جا سکتا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما اسامہ رضی صاحب نے سادہ اور دلچسپ مثالوں سے طالبات کو اہم نکات سمجھائے۔ انہوں نے کہا تعلیمی نظام میں خرابی کی وجہ نظام اور نصاب تعلیم بنانے والے ماہرین کا اسلامی نظریات سے مکمل طور پر ہم آہنگ نہ ہونا ہے ۔ سیاسی بصیرت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اپنے تعلیمی مسائل کے حل کے لئے بھی سیاسی شعور کی ضرورت ہے۔ مغربی ایجنڈا ہے کہ طلباء کو سیاست سے دور رکھا جائے ۔ برسوں سے لگی طلباء یونین پر پابندی اسی کی ایک شکل ہے لیکن طالب علموں کو اپنے مسائل کے لئے مزاحمت اور کوشش خود ہی کرنا ہوگی۔ اس مذاکرے کے بعد طالبات کی جانب سےسوالات کئے گئے ۔ ایم کیٹ کے امتحان میں ہونے والی بے قاعدگی اور غیر شفافیت،طلباء یونین کے نہ ہونے سے موجودہ سیاست کے میدان میں خلا، اور دیگر تعلیمی مسائل پر طالبات کی جانب سے آنے والے سوالات اس بات کا ثبوت تھے کہ اس سمٹ نے ان کے ذہنوں کو کھولا ہے۔ وہ مسائل کو ایک نئ نظر سے دیکھ رہی ہیں اور نظام تعلیم میں بہتری کی خواہشمند ہیں۔ اس موقع پر کراچی شہر کے امیر منعم ظفر صاحب نے موجودہ حالات میں سمٹ کو وقت کی اہم ضرورت قراردیا اور منتظمین کو سراہا ۔ ممبر سندھ اسمبلی فاروق فرحان صاحب ،حلقہ خواتین کراچی کی ناظمہ جاوداں فہیم اور دیگر عہدیداران کی شرکت اسلامی جمعیت طالبات کے لئے حوصلہ افزائی کا باعث رہی۔ شام ڈھلے سمٹ کا اختتام ہوا اور طالبات نے واپسی کی راہ لی۔ اور کوشش خود ہی کرنا ہوگی۔ اس مذاکرے کے بعد طالبات کی جانب سےسوالات کئے گئے ۔ ایم کیٹ کے امتحان میں ہونے والی بے قاعدگی اور غیر شفافیت،طلباء یونین کے نہ ہونے سے موجودہ سیاست کے میدان میں خلا، اور دیگر تعلیمی مسائل پر طالبات کی جانب سے آنے والے سوالات اس بات کا ثبوت تھے کہ اس سمٹ نے ان کے ذہنوں کو کھولا ہے۔ وہ مسائل کو ایک نئ نظر سے دیکھ رہی ہیں اور نظام تعلیم میں بہتری کی خواہشمند ہیں۔ اس موقع پر کراچی شہر کے امیر منعم ظفر صاحب نے موجودہ حالات میں سمٹ کو وقت کی اہم ضرورت قراردیا اور منتظمین کو سراہا ۔ ممبر سندھ اسمبلی فاروق فرحان صاحب ،حلقہ خواتین کراچی کی ناظمہ جاوداں فہیم اور دیگر عہدیداران کی شرکت اسلامی جمعیت طالبات کے لئے حوصلہ افزائی کا باعث رہی۔ شام ڈھلے سمٹ کا اختتام ہوا اور طالبات نے واپسی کی راہ لی۔