کراچی واشنگٹن/ واشنگٹن (سید وزیر علی قادری+ صباح نیوز) پاکستان سے چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی چھیننے کا منصوبہ ، بھارتی اعتراض پرپاکستان کو چیمپئنز ٹرافی کشمیر لے جانے سے روک دیاگیا،اسلام آباد نے اعتراض ناجائز قرار دے کر سوال اٹھایاہے کہ بھارت ورلڈ کپ 2023 کی ٹرافی لداخ کے متنازعہ علاقے کیسے لے گیا تھا؟ ادھر آئی سی سی نے بھارت سے پاکستان نہ آنے کی تحریری وجوہات طلب کرلی ہیں جبکہ امریکا نے مشورہ دیا ہے کہ دونوں ملکوں کوآپس میں بات کرنی چاہیے ،لوگوں کو جوڑنے کے لیے کھیل ڈپلومیسی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) نے پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی آزاد کشمیر لے جانے سے روک دیا۔ پاکستان نے بھارت کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ ٹرافی کے شیڈول و مقام کو آئی سی سی نے منظوری دی تھی اور فراہم کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کا شیڈول اور ٹور کا روٹ آئی سی سی کا منظور کر دہ ہے، ٹرافی ٹور کا روٹ اور شیڈول آئی سی سی کے مشورے اور مرضی سے فائنل ہوا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کا آئی سی سی ٹرافی ٹور میں آزاد کشمیر شامل کرنے پر اعتراض ناجائز ہے،بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے اعتراض کیا کہ ٹرافی کو اسکردو، ہنزہ اور مظفرآباد کے شہروں میں نہ لے جایا جائے جس پر پی سی بی نے آئی سی سی کو مخاطب کرتے ہویے کہا ہے کہ بھارت 2023 کی ورلڈ کپ ٹرافی لداخ کے متنازعہ علاقے کیسے لے گیا تھا؟ ذرائع کے مطابق ترجمان کا کہنا ہے کہ پی سی بی ہمیشہ آئی سی سی اور کمرشل پارٹنرز کے تعاون سے کھیل کی بہتری کے لیے کام کرتا ہے۔ پی سی بی نے یکطرفہ طور پر ٹرافی شیڈولڈ کو فائنل نہیں کیا۔واضح رہے کہ بھارتی اعتراض کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل( آئی سی سی) نے پاکستان کے علاقوں اسکردو ، ہنزہ اور مظفر آباد میں چیمپنز ٹرافی کی نمائش منسوخ کر دی تھی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) نے جمعرا ت کو چیمپئنز ٹرافی 2025 کی ٹرافی کو پاکستان میں اسکردو ، ہنزہ اور مظفر آباد کے علاقوں میں لے جانے کے شیڈول کا اعلان کیا تھا۔ٹرافی ٹور( آج ، ہفتہ) 16 نومبر سے اسلام آباد سے شروع ہوگا اور شیڈولڈ کے مطابق 24 نومبر کو ختم ہو گا۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ چیمپینز ٹرافی کے شیڈول کے اعلان کے بغیر ہی ٹرافی ٹوور شروع ہو گا۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے 9 مارچ تک پاکستان میں شیڈول ہے۔ آئی سی سی نے چیمپینز ٹرافی کے شیڈول کا اعلان 11 نومبر کو لاہور میں کرنا تھا لیکن نہیں کیا جاسکا۔ علاوہ ازیں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھارتی کرکٹ بورڈ سے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ آنے کی تحریری وجوہات طلب کر لیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے بھارتی خط کی تحریری کاپی مانگی تھی جبکہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو پاکستان نہ جانے بارے زبانی آگاہ کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب آئی سی سی نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو تحریری وجوہات بیان کرنے کا کہا ہے، پاکستان تحریری وجوہات ملنے پر ان کے حق میں ٹھوس شواہد مانگ سکتا ہے۔ قوانین کے مطابق بھارتی بورڈ کو پاکستان نہ جانے کی ٹھوس وجوہات دینا ہوں گی، آئی سی سی کو وجوہات کا جائزہ لے کر بھارت کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنا ہو گا۔ مزید برآں امریکا نے پاکستان اور بھارت کو مشورہ دیا ہے کہ دونوں ممالک کو آپس میں بات کرنی چاہیے۔ پاکستان میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کے دوران بھارتی حکومت کے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار پر ایک سوال کے جواب میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر ہم ان کے درمیان نہیں آئیں گے لیکن کھیل یقینی طور پر جوڑنے کی طاقت رکھتا ہے۔انہوں نے بتایا کے امریکا سمجھتا ہے کے لوگوں کو جوڑنے کے لیے اسپورٹس ڈپلومیسی کافی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کھیل بہت سے لوگوں کو جوڑتے ہیں اور یہ ان انسانوں سے انسانوں اور لوگوں سے لوگوں کے تعلقات کے لیے ایک بہترین طریقہ ہے جسے اس انتظامیہ نے واقعی ترجیح دی ہے۔ادھر چیمپئینز ٹرافی2025 میں بھارتی ٹیم کی شرکت سے انکار کے بعد اور پاکستان کے سخت موقف اپنانے پر مشکل صورتحال سے نمٹنے کے لیے مجوزہ نیا متبادل فارمولابھی منظر عام پر آگیا۔ذرائع کے مطابق ”کچھ لو اور کچھ دو” کے فارمولے سے ایونٹ کو بچانے پر بات چیت ہوسکتی ہے تاہم اسکے لیے پاکستان اور بھارتی بورڈ دونوں کو موقف میں لچک دکھانا ہوگی۔ممکنہ فارمولے کے تحت بھارتی ٹیم 3 میں سے ایک میچ پاکستان آکر کھیلنے کے لیے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم پہنچے، وہاں میچ کھیل کر واپس اپنے ملک یا پھر یواے ای چلی جائے۔ بھارتی ٹیم اگر سیمی فائنل میں کوالیفائی کرتی ہے تو میچ یواے ای میں کروایا جائے، البتہ اگر فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی تو لاہور آکر کھیلنا پڑے گا۔ پی سی بی کو بھارتی ٹیم کے میچز پاکستان میں نہ ہونے کی وجہ سے ممکنہ نقصان پر آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کی آمدنی میں سے زیادہ حصہ دیا جائے، اس آپشن کو اپنانے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی) سمیت پاکستان اور بھارتی کرکٹ بورڈ دونوں کو مشکل صورتحال سے نکلنے میں مدد مل سکتی ہے۔بھارتی ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار پر ناخوش پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی موقف منوانے میں کچھ ریلیف ملے گا جبکہ بھارتی کرکٹ بورڈ بھی ہائبرڈ ماڈل کی اپنی بات کسی حد تک منوا سکے گا۔