تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے خواتین کی حجاب نہ پہننے کی حالیہ لہر کو ذہنی مسئلہ قرار دیتے ہوئے منحرف خواتین کے لیے کلینک کھولنے کا اعلان کر دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق دارالحکومت تہران میں نئے کلینک کے لیے منصوبہ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔ کلینک کی منصوبہ بندی کی نگرانی کرنے والی مہری طالبی دریستانی کا کہنا ہے کہ یہ ایران کا پہلا کونسلنگ کلینک ہے جو حجاب پہننے سے انکار کرنے والی خواتین کا سائنسی اور نفسیاتی طریقہ کار سے علاج کرے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مرکز نئی ایرانی نسل، نو عمر، نوجوان، بالغ خواتین کے ساتھ ان خواتین کا بھی علاج کرے گا جو اسلامی شناخت کی خواہاں ہیں۔ واضح رہے کہ ایران میں حجاب سے انحراف کی حالیہ لہر 2022ء میں 22 سالہ مہسا امینی کی پولیس کی تحویل میں ہلاکت کے بعد شروع ہوئی تھی، جس نے وقت کے ساتھ زور پکڑ لیا ہے۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل وڈیو میں اسی لہر کے تحت ایک خاتون کو نیم لباس میں تہران کی ایک یونیورسٹی کے باہر سڑک پر چلتے پھرتے دیکھا گیا۔2022ء میں مہساامینی نامی خاتون کی مبینہ طور پر اخلاقی پولیس کے تشدد سے موت واقع ہوئی تھی۔ ایران میں اخلاقی پولیس کی ذمے داریوں میں بے حجاب خواتین کو تنبیہ کرنا شامل ہے۔