توشہ خانہ کیس میں نیب نے ریمانڈ بیک اور سزا کالعدم کرنے کی استدعا کردی

165

اسلام آباد: نیب کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں ریمانڈ بیک اور سزا کالعدم کرنے کی استدعا کردی گئی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ  ون کیس کی سماعت ہوئی، جس میں نیب نے  بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم کرنے اور کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کردی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے روبرو ہونے والی سماعت میں ملزمان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر اور نیب کی طرف سے اسپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز اور رافع مقصود پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ میں بشریٰ بی بی کی جانب سے استثنا کی دائر کر رہا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ دیدیں، اِس حوالے سے پریشان نہ ہوں، ہم آرڈر کردیں گے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں بھی استثنا کی درخواست پر اعتراض نہیں کروں گا۔

نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے عدالت میں کہا کہ میں خود توشہ خانہ کیس میں سزا کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہوں۔ میں نے اعتراف کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرنے کا بیان دیا تھا۔

 اس موقع پر نیب نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کر دی۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کر دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے بیرسٹر علی ظفر کو بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر آپ نیب کی تجویز کی مخالفت کرتے ہیں تو ہم میرٹ پر فیصلہ کردیں گے۔ عدالت پھر ٹرائل کورٹ میں ہونے غلطیوں کو ایک طرف رکھ کر میرٹ پر فیصلہ کرے گی۔

 عدالت نے توشہ خانہ ون کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 21 نومبر تک ملتوی کردی۔