اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچز نے آج پہلے دن 18 مقدمات کی سماعت کی، جس میں سے 15 کو خارج یا نمٹا دیا گیا جب کہ 3 مقدمات پر سماعتوں کو ملتوی کیا گیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بینچ نے بے بنیاد مقدمہ بازی قرار دیتے ہوئے کئی کیسز کو خارج کردیا۔
جسٹس امین الدین خان کی زیرسربراہی جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مبنی 6 رکنی بینچ نے 18 مقدمات کی سماعت کی جس میں کچھ درخواست گزاروں کو مجموعی طور پر 60 ہزار روپے کے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے غیر ملکی خواتین سے پاکستانیوں کی شادیوں پر پابندی کے حوالے سے دائر درخواست کو خارج کرتے ہوئے درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔بینچ نے ریمارکس دیے کہ اگر اس طرح کی درخواستوں کو اجازت دی تو پھر کسی دن ایسی درخواست بھی دائر کردی جائے گی کہ عدالت شادیوں سے روکے۔
علاوہ ازیں بینچ نے پی ڈی ایم دور حکومت میں قانون سازی کے خلاف درخواست کو بھی 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کردیا۔ اس کے علاوہ غیر ملکی جائیدادوں کے خلاف ایک مقدمے میں بھی درخواست گزار کو 20 ہزار روپے کا جرمانہ کیا گیا۔
دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 60 ہزار مقدمات ایسے ہی مقدمات کے سبب زیر التوا ہیں۔
دورانِ سماعت آئینی بینچ نے نارکوٹکس سے متعلق ایک مقدمے اور قاضی جان محمد کے تقرر کے خلاف بھی ایک درخواست غیر مؤثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ اسی طرح ڈی جی ایم ڈی اے (ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی( محمد سہیل کے تقرر کے خلاف مقدمہ بھی بینچ نے نمٹا دیا۔بینچ نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے ملک میں یکساں پالیسی متعارف کرانے سے متعلق ازخود نوٹس کیس بھی نمٹا دیا۔ بینچ نے ریمارکس دیے کہ یہ پالیسی کا معاملہ ہے، مداخلت نہیں کر سکتے۔
دریں اثنا آئینی بینچ نے عارف علوی کے صدر مملکت کے طور پر تقرر کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر گزار کو دوبارہ سماعت کا نوٹس جاری کردیا۔ اسی طرح بینچ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر نظرثانی کیس بھی غیر مؤثر قرار دیا اور نمٹا دیا۔
آینی بینچ نے مولوی اقبال حیدر کی 5سال تک سپریم کورٹ داخلے پر پابندی کے خلاف درخواست بھی نمٹا دی۔