ن لیگ، پی پی کیساتھ کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے: بلاول بھٹو

200
PML-N is violating the agreement with P

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

بلاول بھٹو زکا کہنا تھاکہ طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مشاورت سے بنائی جائے گی، میں 26 ویں ترمیم میں مصروف تھا حکومت نے پیٹھ پیچھے کینالز کی منظوری دی، ہم نئے کینالز پر اتفاق نہیں کرتے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اتفاق رائے کے مختلف طریقے ہو سکتے ہیں، حکومت کینالز پر جو طریقہ اپنا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں، بطور پارٹی چیئرمین ذمہ داری ہے کہ سی ای سی کو زمینی حقائق سے آگاہ کروں۔

انہوں نے کہا کہ حالات ایسے ہیں کہ سیاسی استحکام آسانی سے آسکتا ہے، پیپلز پارٹی سی ای سی نے حکومت میں شامل نہیں ہونا، قانون سازی پر پوری طرح سے مشاورت ہونی چاہیے، یہ عجب ہے کہ پہلے فلور پر بل پھر مجھے کاپی دی جائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاست عزت کے لیے ہوتی ہے، سیاست میں ناراضگی نہیں ہوتی، حکومت کے ساتھ ناراضگی کا سوال ہی نہیں، وفاق میں نہ عزت دی جاتی ہے، نہ سیاست کی جاتی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ دنیا میں حکومت پارٹنرز کے ساتھ معاہدوں پر عمل کرتی ہے، ہم دیکھیں گے کہ معاہدے پر عمل درآمد کیا ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے آئین سازی کے وقت برابری کی باتیں کیں، جوڈیشل کمیشن سے احتجاجا الگ ہوا، میں اگر جوڈیشل کمیشن میں ہوتا تو آئینی بینچ میں فرق پر بات کرتا، میں نے اپنا نام جوڈیشل کمیشن سے احتجاجاً واپس لیا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آئین سازی کے وقت حکومت کی گئی اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی، دیہی سندھ سے سپریم کورٹ میں ججز ہوتے تو برابری کی بات کرتا، ہمیں انصاف کے سب سے بڑے ادارے میں برابری کی نمائندگی چاہئے۔

ان کا مزیدکہنا تھا کہ ایک ملک میں دو نظام نہیں چل سکتے، وفاقی آئینی بینچ میں الگ سندھ کے لیےالگ طریقہ اختیار کیا گیا، سندھ کے ساتھ بار بار تفریق، الگ سلوک نظر آتا ہے، چیف جسٹس، آئینی بینچ کے سربراہ کو غیر متنازعہ ہونا چاہیے۔