اسلام آباد ،لاہور کے مقابلے میں کراچی کو نظر انداز کیاگیا،قبضہ مافیا سسٹم ختم کرنے کیلئے پیپلزپارٹی کو کام کرنا ہوگا،آباد

62

کراچی (اسٹاف رپورٹر) اسلام آباد اور لاہور کے مقابلے میں کراچی کو نظرانداز کیا گیا، قبضہ مافیا سسٹم کو ختم کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کو کام کرنا ہوگا، شہر قائد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان (آباد) کے سرپرست اعلیٰ محسن شیخانی نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور لاہور کے مقابلے میں کراچی کو نظرانداز کیا گیا‘ قبضہ مافیا سسٹم کو ختم کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کو کام کرنا ہوگا‘ کراچی میں رنگ روڈ اور کوسٹل ہائی وے کے لیے آباد کو موقع دیا جائے‘ شہر قائد کی ترقی کے لیے پیپلز پارٹی کام کرے‘ اہلیان کراچی ساتھ دیں گے‘ کراچی کے انفرا اسٹرکچر کی بہتری سے وفاق کو 3 گنا زیادہ ٹیکس حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایس آر بی کو سالانہ 180ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوتا ہے جس میں کراچی کا حصہ97 فیصد ہے‘ کراچی کا پہیہ چلنے سے وفاق اور سندھ کے پہیے بھی چلیں گے۔ معروف بزنس مین اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سابق صدر عارف حبیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میئر کراچی کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ کراچی کی بہتری کے لیے بلڈرز آپ کے ساتھ ہیں‘ کراچی میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کو مزید حل کرنے کی ضرورت ہے‘ کراچی کی کچی آبادیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے قانونی مسودہ تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 2025ء رئیل اسٹیٹ بزنس کی بہتری کا سال ہوگا‘ مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی، شرح سود میں مزید2 فیصد کمی کا سبب بن سکتی ہے‘ پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع کی کمی نہیں ہے۔ چیئرمین آباد حسن بخشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی کے وسط میں526 ایکڑ زمین پر کچی آبادی ہے، آباد کے پاس اس علاقے کو رہائشی ماڈل بنانے کا پلان ہے‘ کراچی کا بزنس مین قبضہ مافیا سے پریشان ہوکر سرمایہ باہر منتقل کر رہا ہے‘ کچی آبادیوں کی آڑ میں زمینوں پر قبضے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم سی، ڈی ایم سیز اور ٹی ایم سیز آباد ممبران انتہائی پریشان ہیں‘ کے ایم سی اپنے متعلقہ محکموں کو مکمل ڈیجیٹلائزڈ کرے‘ زمینوں کے کاغذات میں ہیرا پھیری کے خاتمے کے لیے ریکارڈ کو ڈیجیٹلائزڈ کرنا ہوگا‘ کراچی کے ماسٹر پلان بنانے کا سہرا میئر کراچی اپنے سرلیں اور یہ کارنامہ سرانجام دیں۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے آباد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں30 سال قبل انکروچمنٹ کے مقابلے میں آج انکروچمنٹ زیادہ ہے‘ سیاسی افراتفری اور مالی مسائل میرے لیے چیلنجز ہیں۔