ہماری بہن عافیہ صدیقی کئی سال سے امریکی جیل میں اپنی بے گناہی کی سزا کاٹ رہی ہے، اس دوران عافیہ صدیقی کے ساتھ امریکی جیلوں میں جو کچھ ہوتا آیا ہے اور جو کچھ ہو رہا ہے، وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، ہمارے سیاسی حکمرانوں نے عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے کیا کرنا تھا اور کیا کیا، کیا، یہ بھی سب کے سامنے ہے، اور شرمناک ہے کہ ماضی میں بھی کئی ایسے مواقع میسر آئے جب اپنے اپنے وقت پر ہمارے سیاسی قائدین اگر سنجیدگی کے ساتھ تھوڑی سی کوشش کر لیتے تو عافیہ صدیقی بہن باآسانی رہائی پاسکتی تھیں، مگر افسوس ہے کہ ایسا نہیں کیا گیا۔ اب پھر اللہ سبحانہ ٗو تعالیٰ نے ایک موقع دیا ہے کہ جسے عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی نے مولانا محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم العالیہ کو اپنے ایک آڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ امریکی صدر جوبائڈن جارہے ہیں، اور ان کی جگہ ڈونلڈ ٹرمپ آرہے ہیں، اور جانے والے امریکی صدر کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ جاتے جاتے، ایک مخصوص قانونی دائرہ کے تحت قیدیوں کی عام معافی اور رہائی کرسکتے ہیں، لہٰذا ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، اور عافیہ صدیقی بہن کی رہائی کے لیے کوشش کرنی چاہیے، جس کے لیے تقریباً پاکستان کے ایک لاکھ لوگوں کے دستخطوں کی ضرورت ہوگی، عافیہ صدیقی بہن کی رہائی کے لیے فوزیہ صدیقی کی جانب سے ایک پٹیشن دائر کی گئی ہے، اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس پٹیشن کو سپورٹ کرنے کے لیے امریکا کو خط بھی لکھا ہے، اس موقع پر مولانا محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم العالیہ نے فوزیہ صدیقی کی آڈیو کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ میں اس وقت برطانیہ میں ہوں، میں نے آپ کو کال کرنے کی کوشش کی مگر آپ کا جواب نہیں آیا، جو پٹیشن تیار کی گئی ہے اس پر دستخط کس طرح ہوں گے، اور کیا طریقہ کار ہوگا، جو مجھے معلوم نہیں ہے، اس لیے برائے کرم وہ ذرا مجھے مطلع کر دیں۔ تو پھر میں اپنی طرف سے پوری کوشش کروں گا کہ اس پر زیادہ سے زیادہ دستخط ہوسکیں، تو ان شاء اللہ جہاں جہاں بھی میری پہنچ ہوگی، اللہ تعالیٰ اپنے امر سے عافیہ کو عافیت کے ساتھ رہائی عطا فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء، آپ مجھے ضرور بتا دیجیے گا کہ کیا طریقہ کار ہوگا۔ والسلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
پھر اس کے بعد فوزیہ صدیقی نے مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم العالیہ کو اس پٹیشن پر بارے میں بتایا اور دستخط کرنے کے طریقہ کار سے مطلع کیا ہے۔ ویسے تو عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے یہ سارے کام حکومتی سطح پر کرنے کے تھے، جو اس وقت نہیں کیے گئے، اور اس میں غفلت برتی گئی، اور اس غفلت کی سزا ناصرف اب تک عافیہ صدیقی بھگت رہی ہے، بلکہ اس کے بچوں سمیت اس کا پورا خاندان بہن بھائی بھگت رہے ہیں، پاکستان سمیت عرب ممالک اگر آج بھی چاہیں تو عافیہ صدیقی رہائی پا سکتیں ہیں، مذید یہ کہ غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں پر یہودی مظالم بند ہو سکتے ہیں۔ وماتوفیقی الاباللہ۔