تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران اور روس نے عالمی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے بینکنگ نظام کو آپس میں جوڑ دیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی بینک کارڈ اب روس میں استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ تہران اور ماسکو نے جون میں بینکنگ کے شعبے میں اپنے تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ ایرانی بینکوں کو 2018 ء میں سوئفٹ بین الاقوامی مالیاتی پیغام رسانی کی سروس سے خارج کر دیا گیا تھا، جو دنیا بھر میں زیادہ تر لین دین کو کنٹرول کرتی ہے۔ یہ اقدام ان پابندیوں کا حصہ تھا جو 2015 ء کے تاریخی جوہری معاہدے سے امریکا کی دستبرداری کے بعد ایران پر دوبارہ عائد کی گئی تھیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کیے گئے فیصلے کے بعد ایرانی بینک کارڈ اب روس میں استعمال کیے جاسکیں گے۔ یہ آپریشن ایران کے انٹربینک نیٹ ورک شیتاب کو روسی مساویمیر سے جوڑنے سے ممکن ہوا۔ ایرانی شہری فی الحال روس میں پیسے نکال سکتے ہیں اور مستقبل میں اپنے کارڈز کو اسٹورز میں خریداری کے لیے بھی استعمال کر سکیں گے۔یہ منصوبہ جلد دیگر ممالک میں بھی لاگو کیا جائے گا جو ایران کے ساتھ وسیع پیمانے پر مالی اور سماجی روابط رکھتے ہیںاور عالمی پابندیوں کا شکار ہیں۔ ممکنہ طور پر ان میں عراق، افغانستان اور ترکیہ شامل ہوسکتے ہیں،جو اپنی معیشتوں پر پابندیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے ماسکو کو بڑھتی ہوئی پابندیوں کا سامنا ہے۔ سوئفٹ سے 2022 ء میں اہم روسی بینکوں کو بھی خارج کر دیا گیا تھا۔ یوکرین اور اس کے مغربی اتحادی تنازع کے آغاز ہی سے ایران پر روس کو جنگ میں استعمال کے لیے ڈرونز اور میزائلز فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ایرانی ٹی وی چینل آئی آر آئی این این کے مطابق مستقبل میں روسی شہری بھی ایران میں اپنے بینک کارڈ استعمال کر سکیں گے، تاہم یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ کب ممکن ہوگا۔