بچوں سے زیادتی: چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ مستعفی ہونے پر مجبور

148

بچوں سے زیادتی کے ایک بڑے معاملے سے کماحقہ نپٹنے میں ناکامی پر چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ آرچ بشپ آف کینٹربری جسٹن ویلبی اب استعفے کی دہلیز تک پہنچ گئے ہیں۔ جان اسمتھ کو بچوں سے زیادتی کا مرتکب پایا گیا تھا۔ اس کیس کو ڈھنگ سے نپٹانے میں جسٹن ویلبی ناکام رہے ہیں اور اس حوالے سے ان پر مستعفی ہونے کے لیے غیر معمولی دباؤ رہا ہے۔

جسٹن ویلبی نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے اور تسلیم کیا ہے کہ جان اسمتھ کے معاملے میں اُن پر تنقید بھی بہت کی گئی اور مستعفی ہونے کے لیے دباؤ بھی بہت ڈالا گیا۔

جان اسمتھ کے کیس کو دبانے اور چھپانے سے متعلق رپورٹ گزشتہ ہفتے شائع ہوئی تھی جس کے بعد سے جسٹن ویلبی پر شدید نکتہ چینی کی جارہی تھی۔ جان اسمتھ کے جرائم کا تعلق 1970 اور 1980 کی دہائیوں سے ہے۔ بعد میں زمبابوے اور جنوبی افریقا سے بھی اِسی نوعیت کی خبریں آئی تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ جان اسمتھ نے 130 بچوں سے زیادتی کی۔

تحقیقاتی ٹیم اور جیوری نے یہ رائے دی ہے کہ اگر جسٹن ویلبی نے ایک دہائی قبل جان اسمتھ کے بارے میں پولیس کو بتادیا ہوتا تو اُس کی گرفتار بھی ممکن تھی اور اُسے کیفرِ کردار تک پہنچانا بھی ناممکن نہ ہوتا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک بیان میں جسٹن ویلبی نے کہا کہ برطانیہ کے بادشاہ کی اجازت سے میں آرچ بشپ آف کینٹربری کے منصب سے سبک دوش ہونے کا فیصلہ کرچکا ہوں۔ جسٹن ویلبی کا یہ بھی کہنا ہے کہ مجھے جان اسمتھ کی بدکاریوں کے بارے میں 2013 میں بتایا گیا تھا اور یہ بھی کہ پولیس کو مطلع کیا جاچکا ہے جس کی بنیاد پر میں نے یہ سمجھ لیا تھا کہ یہ معاملہ اب منطقی انجام کو پہنچے گا۔ جسٹن ویلبی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مجھے اس معاملے کے انجام تک پہنچنے کی پوری ذمہ داری لینی چاہیے۔