آئی پی پیز معاہدے مہنگی بجلی کی وجہ بنے،عبداللطیف

194

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹر ک ورکرز یونین کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کی مہنگی بجلی سسٹم میں آنے سے محکمہ بجلی کے ادارے نقصان کا شکار ہوئے، حکومت نے واپڈا کے قومی پاور ہائوسز اپ گریڈ کرنے کے بجائے بند کردیے جس کے باعث بجلی مہنگی سے مہنگی اور عوام کی دسترس سے باہر ہوتی چلی گئی، یونین کی جدوجہد کے باعث حکومت نے اب تک 5 نجی پاور ہائوس سے غیر فطری معاہدوں کو ختم کیا ہے، جبکہ 35 دیگر نجی پاور ہائوسز سے بھی معاہدات کو ختم کرنے کیلیے اقدامات کیے جا رہے ہیں کیونکہ ان پاور ہائوسز کو 60 فیصد Capacity چارجز کی ادائیگیاں مفت اور وہ بھی ڈالر کی شکل میں ہورہی تھیں جس کی وجہ سے نہ صرف ادارہ تباہ ہوا بلکہ ملک و قوم کو مہنگی بجلی کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے، اداروں کی تباہی کے باعث ہمارے ملازمین زیر عتاب ہیں اور ہمارے مسائل کا تدارک نہیں ہورہا، یونین نے مرکزی طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اپنے مسائل کے حل کیلیے کل ملکی سطح پر ’’ یوم مطالبات‘‘ منائیں اور بھرپور انداز میں جلسے ، جلوس اور ریلیوں کا کامیاب انعقاد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیبر ہال میں پاور ہائوسز، آپریشن، جی ایس او، جی ایس سی، کنسٹرکشن، ایم اینڈ ٹی، فنانس ، ہیڈ آفس و دیگر نمائندگان کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اجلاس میں یونین کے صوبائی جنرل سیکرٹری اقبال احمد خان، اعظم خان، محمد حنیف خان، گل محمد نظامانی، ثروت جہاں، ناہید اختر، قرۃ العین صفدر، حمیرا نظیر کے علاوہ زونل نمائندگان ساجد اللہ راجپوت، غلام نبی کھوسو، علی احمد خانزادہ، وقاص احمد، سید امیتاز علی شاہ، اکرم خان، ایاز گائیچو، سراج بیگ، محمد عثمان، ریاض چانڈیو، محمد حارث بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر یونین نے کہا کہ جامشورو پاور ہائوس کے ملازمین کو سرپلس کرکے ان کی غیر قانونی بدلیاں اور انہیں نوکریوں سے نکالا جارہا ہے، ان کے الائونس کو روکا اور ختم کیا جارہا ہے، NTDC کو 3 حصوں میں تقسیم کرکے اس کی سا لمیت کا خاتمہ کیا جا رہا ہے، نجکاری کی کوششیں پروان پر چڑھائی جارہی ہیں جبکہ قومی ادارے ملک و قوم کی اساس ہیں، ادارے میں ٹھیکیدار کے ذریعے بھرتیاں شروع کی جا رہی ہیں جبکہ ہمارے ملازمین کے بچے 11 سال سے بھرتی بند ہونے کے باعث بوڑھے ہوچکے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ 20 فیصد منظور کوٹے کے تحت ہمارے بچوں کی بھرتیاں کی جائیں، بے روزگاری کے خاتمے اور ملازمین کی کمی دور کرنے کیلیے فوری جنرل بھرتیاں کھولی جائیں، مہنگائی کا خاتمہ کرنے کیلیے 20 فیصد تنخواہ بڑھائی جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی اور اضافے کو مزید روکا جائے، لیبر قوانین پر عمل درآمد اور محنت کشوں کو پالیسی ساز اداروں میں نمائندگی فراہم کی جائے، غربت ، امیر و غریب کا فرق، امیتازی سلوک کا خاتمہ کیا جائے، جائے، کام پر ملازمین کو تحفظ اور صحت مند حالات و ماحول فراہم کیا جائے، ڈیلی ویجز، کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کیا جائے، اس وقت محکمہ بجلی میں اسٹاف کی شدید کمی کے باعث 80ہزار جگہیں خالی ہیں جس کے باعث ملازمین پر کام کا دبائو حادثات کا سبب بن رہا ہے، ملازمین شہید اور معذور ہورہے ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان نے کہا کہ ہم اپنے اتحاد کی طاقت اور برکت سے ہی اپنے حقوق کو حاصل کرسکتے ہیں، اگر ہم اب بھی خاموش رہے تو نہ صرف ادارے کا خاتمہ ہوجائے گا بلکہ ہمارے ملازمین بھی دربدر ہو جائیں گے، ہم اپنے ادارے کو چلانا، اس کی ترقی اور چوری کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن ادارے میں کام کرنے والے ملازمین کی جگہ افسران کی فوج بھرتی کی جا رہی ہے جس سے کام شدید متاثر ہورہا ہے، ان تمام و دیگر مطالبات کیلیے کل صبح 10 بجے لیبر ہال میں تمام ملازمین آئیں تاکہ عظیم الشان ریلی کا انعقاد ہو سکے، علاوہ ازیں حیدرآباد کے باہر سندھ کے تمام شہروں میں بھی یوم مطالبات مقامی طور پر منایا اور اس کی تشہیر کی جائے تاکہ آپ کی بات مقتدر حلقوںتک پہنچ سکے۔