امریکا یوکرینی صدر سے چھٹکارا پانے کی کوشش میں ہے ،روس

176
یوکرین کے شہر خارکیف پر روسی فوج کے حملے کے بعد تباہی کے مناظر

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روس نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ یوکرینی صدر وولودی یری زیلنسکی سے چھٹکارا پانے کے لیے یوکرین میں انتخابات کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ بات روسی خارجہ انٹیلی جنس کے پریس آفس نے روسی خبر رساں ایجنسی ٹاس کو بتائی۔ پیر کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ خارجہ انٹیلی جنس کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق امریکی وزارت خارجہ ضرورت پڑنے پر یوکرین میں موجودہ قیادت تبدیل کرنے کے راستوں پر غور کر رہی ہے۔ بیان کے مطابق واشنگٹن آئندہ برس یوکرین میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے اجرا پر غور کر رہا ہے۔ یہ ولودیمیر زیلنسکی سے جو تمام حدیں پار کر چکے ہیں، چھٹکارا پانے کا ایک قانونی راستہ شمار کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل دعویٰ کیا گیا تھا کہ منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر پیوٹن سے بات چیت میں انہیں نصیحت کی کہ وہ یوکرین جنگ کو طول نہ دیں۔ ادھر امریکی صدر جو بائیڈن ٹرمپ پر زور دینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ وہ کیف کو تنہا نہ چھوڑیں۔ ادھر روسی حکام نے ڈونلڈ ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہونے کے خبروں کی تردید کردی۔ امریکی صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کی خبریں سامنے آئی تھیں تاہم اب روسی حکام نے ان خبروں کی مکمل تردید کردی ہے۔ کریملن ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ صدر پیوٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان رابطے کی بات بالکل غلط اور جھوٹ ہے۔ صدارتی ترجمان نے مزید کہا کہ جس معیار کی خبریں اب شائع کی جاتی ہیں یہ ان کی واضح مثال ہے۔روسی صدر پیوٹن کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ سے مستقبل میں رابطہ کیے جانے کے سوال پر کریملن ترجمان نے کہا کہ فی الحال ایسا کوئی ارادہ نہیں۔ واضح رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن جیتنے کے بعد رواں ہفتے روسی صدر پیوٹن سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔دوسری جانب امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ روس اور شمالی کوریا کی فوج کا ایک بڑا گروپ یوکرین سے روسی علاقے کرسک کو واپس لینے کی تیاری کر رہا ہے۔ امریکی اہلکار نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آنے والے دنوں میں کرسک میں یوکرینی پوزیشنز پر حملہ کرنے کے لیے روس نے ہزاروں کی تعداد میں بڑی فورس جمع کر لی ہے، جن میں حال ہی میں پہنچنے والے شمالی کوریا کے فوجی بھی شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے یوکرینی صدر زیلنسکی نے خطے میں شمالی کوریا کے تقریباً 11 ہزار فوجیوں کی موجودگی سے متعلق بیان دیا تھا۔ یوکرینی کمانڈر کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے فوجی کرسک میں براہِ راست جنگی کارروائیوں کے ساتھ بیلگو رود اور روس کے زیرِ قبضہ یوکرینی علاقوں میں بھی دفاعی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس سے قبل امریکی اخبار کی رپورٹ میں بھی کہا گیا تھا کہ امریکی اور یوکرینی حکام کے مطابق یوکرین کے قبضے کے بعد کرسک کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے روسی اور شمالی کوریا کے 50 ہزار فوجی حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔ شمالی کوریا کی جانب سے روس میں فوج بھیجنے کی اطلاعات گزشتہ ماہ سامنے آنا شروع ہوئیں، لیکن دونوں ممالک ان الزمات کو مسترد کر چکے ہیں۔