پنجاب حکومت کا مصنوعی بارش کی جگہ مسٹ کینن کا استعمال کرنے  پر غور

69
decision to prevent smog

لاہور: پنجاب حکومت نے مصنوعی بارش کی جگہ چین اور انڈیا کی طرز پر  مسٹ کینن ( یہ ایک ایسی مشین ہے جو  کھیتوں، چراگاہوں، درختوں، کان کنی کے علاقوں، فیکٹری کے علاقوں، کیڑوں کے خاتمے اور دھول ہٹانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے)  استعمال کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ماہرین ماحولیات نے مصنوعی بارش کے حوالے سے کہا ہے کہ  مصنوعی بارش کےلیے 50 فیصد تک قدرتی بادل ہونا ضروری ہے، لیکن حالیہ موسم میں پنجاب میں کہیں بھی بادل بننے کےآثار موجود نہیں ہے۔

ماہرین ماحولیات نےمزید کہاکہ  مصنوعی بارش کے لیے ایک وسیع پیمانے پر اقدامات کرنے پڑتے ہیں، جس  پرکروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں،قدرتی بادلوں کی مدد سے ہی مصنوعی بارش ہوتی ہے، قدرتی بارشوں پر کیمیکل کا چھڑکاؤں کیا جاتاہے، جس کے بعد مصنوعی بارش ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ مصنوعی بارش کے موسم کے لحاظ سے بیماریوں میں بھی مزید اضافے کا امکان ہے،  مصنوعی بارش کے علاوہ اسموگ کو ختم کرنے کے لیے  ائیرپیوریفائر ٹاور ( چین میں یہ ٹاور صوبہ شانژی کے شہر ژیان میں لگا ہواہے،  جو نچلی فضا میں موجود ہوا کو بڑی حد تک صاف کردیتا ہے ۔) لگا یا جاسکتا ہے لیکن یہ پراجیکٹ بھی کافی مہنگا ہے جو موجودہ حالات میں لاہورسمیت دیگر شہروں میں لگانا ممکن نہیں ہے۔

اگر حکومت چین کے تعاون سے اسموگ کے اثرات کو فوری کم کرنے کے لئے  مسٹ (دھند) کینن کا استعمال کرلے توبڑی حد تک اسموگ جیسی صورتحال  پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ پنجاب حکومت نے اسموگ میں کمی کے لئے مصنوعی بارش کا منصوبہ بنایا تھا تاہم اس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوسکا۔