کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پرخود کش دھماکا‘27افراد جاں بحق‘ 62زخمی

158
کوئٹہ: ریلوے اسٹیشن پر دھماکے بعدسامان بکھرا پڑاہے، ان سیٹ میں جاںبحق ہونے والوںکی میتوںکو اسپتال منتقل کیا جارہاہے

کوئٹہ(نمائندہ جسارت/مانیٹرنگ ڈیسک) کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر خودکش دھماکے میںقانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروںاور خاتون سمیت 27 افراد جاں بحق اور60 سے زایدافراد زخمی ہو گئے‘ ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ‘اسپتالو میں ایمرجنسی نافذ‘کمشنر کوئٹہ کی خون عطیہ کرنے کی اپیل ‘کالعدم تنظیم نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی‘ صدر ‘ وزیراعظم ‘وزیراعلیٰ بلوچستان کی مذمت‘ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی غیر ملکی دورہ منسوخ کرکے کوئٹہ پہنچ گئے اور امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کرلیا‘وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی بھی اجلاس میں شرکت کے لیے بلوچستان پہنچے۔علاوہ ازیں آرمی چیف حافظ عاصم منیرنے فوجی شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت کی بعد ازاں انہوں نے سی ایم ایچ اسپتال کا دورہ کیا اور زخمی جوانوں کی عیادت کی ، نماز جنازہ میں اعلیٰ فوجی حکام‘ وزیرداخلہ محسن نقوی‘ وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی سمیت صوبائی وزراء نے بھی شرکت کی، بعد ازاں شہد کی میتیں ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں‘ جہاں انہیں فوجی اعزازکے ساتھ سپردخاک کیاجائیگا۔مزید برآں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خودکش دھماکے کامقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف سی ٹی ڈی تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقکوئٹہ ریلوے اسٹیشن پردھماکا ہفتہ کی صبح پلیٹ فارم پر اس وقت ہوا جب وہاں مسافروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ کمشنرکوئٹہ محمد حمزہ شفقات نے تصدیق کی ہے کہ ریلوے اسٹیشن پردھماکا خودکش تھا، خودکش بمبار سامان کے ساتھ ریلوے اسٹیشن میں داخل ہوا، ایسے کسی شخص کو روکنا مشکل ہوتاہے جو خودکش حملے کے لیے آئے۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ لیفٹیننٹ ریٹائرڈ سعد بن اسد کے مطابق حملہ خودکش تھا جس میں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کے علاوہ سویلین مسافر بھی نشانہ بنے ‘ حکام کے مطابق فوجی اہلکار کوئٹہ میں ایک تربیتی کورس مکمل کرنے کے بعد واپس اپنے آبائی علاقوں کو جارہے تھے‘ خودکش حملہ آور نے پلیٹ فارم پر ان کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑادیا‘ریلوے کنٹرولر کوئٹہ محمد کاشف کے مطابق دھماکا گیٹ نمبر دو کے سامنے پلیٹ فارم نمبر ایک پر ہوا جہاں کوئٹہ سے راولپنڈی کے راستے پشاور جانیوالی جعفر ایکسپریس کے مسافر انتظار میں کھڑے تھے‘ ٹرین کو صبح 9بجے روانہ ہونا تھا‘ ابھی ٹرین پلیٹ فارم پر نہیں پہنچی تھی کہ دھماکا ہوا‘دھماکے کے وقت چمن جانے والی پسنجر ٹرین پلیٹ فارم نمبر دو پر کھڑی تھی جبکہ 10 بجے کراچی جانے والی بولان میل کے کچھ مسافر بھی وقت سے پہلے اسٹیشن پہنچے ہوئے تھے ۔دھماکا اتنا شدید تھا کہ پلیٹ فارم کی لوہے کی چھت ہی اڑ گئی‘ جبکہ ریلوے اسٹیشن کی عمارت کو جزوی نقصان پہنچا۔ پولیس نے جائے وقوع سے سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد جمع کرکے تحقیقات شروع کر دی ہیں‘ سی ٹی ڈی کے ایک افسر نے بتایا کہ خودکش حملے میں 7سے 8 کلو گرام بارودی مواد اور بال بیرنگ کا استعمال کیاگیا‘ خودکش حملہ آور کے اعضا تحویل میں لے لئے گئے ہیں‘ شناخت کے لیے نادرا سے مدد لی جائے گی۔ دوسری جانب سول اسپتال کوئٹہ کے ڈاکٹر نور اللہ کے مطابق اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، طبی امداد کے لیے اضافی ڈاکٹرز اور عملہ طلب کر لیا گیا ہے۔کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات کے مطابق دھماکے میں 24 افراد جاں بحق ہوئے، دھماکے کے 17 زخمی سول ہسپتال کوئٹہ جبکہ 19 سی ایم ایچ میں زیر علاج ہیں۔ بعدازاں ترجمان صوبائی محکمہ صحت نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ دھماکے میں زخمی ہونے کے بعد سول ہسپتال میں زیر علاج مزید دو زخمی دم تو ڑ گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔ادھرپولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے دھماکے میں خاتون سمیت 27 مسافروں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا اور رپورٹ طلب کر لی۔وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث عناصر تک پہنچ چکے ہیں، صوبے میں دہشت گردوں کیخلاف کارروائیاں جاری ہیں، متعدد واقعات میں ملوث دہشت گرد پکڑے جا چکے ہیں، بلوچستان سے دہشت گردوں کا قلع قمع کریں گے۔ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق ریلوے اسٹیشن کی سیکورٹی کی ذمہ داری ریلوے پولیس کی ہے‘ ریلوے اسٹیشن کو نشانہ بنانے سے متعلق حکومت کے پاس کوئی تھریٹ الرٹ نہیں تھا۔دھماکے کے بعد زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا‘ جہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کاخدشے کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں دس فوجی اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں بھی اکثریت سیکورٹی اہلکاروں کی ہے۔ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف،صدر آصف علی زرداری‘ وزیرداخلہ محسن نقوی اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹونے کوئٹہ میں ریلوے سٹیشن پر دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن کے قریب دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو ترجیحی بنیادوں پر طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ، وزیراعظم نے بلوچستان حکومت سے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی۔وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ معصوم اور نہتے شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے والے دہشت گردوں کوسخت قیمت ادا کرنا پڑیگی،دہشت گردی کی عفریت کے خاتمے کے لیے حکومت اور سیکورٹی فورسز مکمل طور پر سرگرم عمل ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کی جنگ کے متعلق پیپلز پارٹی کا موقف قوم کی آواز ہے، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔وزیرداخلہ محسن نقوی نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، تمام تر ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ ہیں، اس دھماکے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ محسن نقوی نے کہا کہ دشمن پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے یہ بزدلانہ کارروائیاں کر رہا ہے قوم مل کر اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنائے گی۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف‘جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمدردی و تعزیت کی۔مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی کارکنان کو زخمیوں اور طبی عملے سے تعاون کی ہدایت کی ہے۔ وائس آف امریکا کے مطابق کوئٹہ ریلوے اسٹیشن دھماکے کے بعد کالعدم بی ایل اے کے ترجمان جنید بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ایک خودکش بمبار نے یہ کارروائی کی ہے۔ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ خودکش حملے میں پاکستانی فوج کے ایک دستے کو نشانہ بنایا گیا ہے جو انفینٹری اسکول سے کورس مکمل کرنے کے بعد بذریعہ جعفر ایکسپریس واپسی کی تیاری کر رہا تھا۔ تاہم پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے فوجی دستے کے نشانہ بننے سے متعلق فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
کراچی (سید وزیر علی قادری) بھارت کو موقع مل گیا، چیمپئز ٹرافی کا پاکستان میں انعقاد خطرے میں پڑتا دکھائی دینے لگا‘ بھارت اب کوئٹہ واقعے کو جواز بنا کر دیگر ممالک کو بھی پاکستان آنے سے روکنے کی کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے سیکورٹی سمیت دیگر ایشوز کابہانہ بناکر پاکستان میں منعقد ہونے والے کرکٹ کے چیمپئنرٹرافی میں عدم شرکت کابہانہ تراشہ جارہا تھا‘ اور ایک روز قبل ہی بھارتی میڈیا کے ذریعے پیغام دیاگیا کہ بھارت پاکستان کے بجائے کسی نیوٹرل مقام پر ٹورنامنٹ میں شرکت کرے گا، جبکہ 9نومبر کو باقاعدہ طورپر بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی میں شرکت نہ کرنے سے متعلق آگاہ کیاگیا اور صبح ہی کوئٹہ میں دہشت گردی کاخوفناک واقعہ رونما ہوگیا‘ جس میں بڑی تعداد میں قیمتی انسانی جانیں ضایع ہوگئیں، 60سے زاید افراد زخمی ہوگئے ۔ذرائع کے مطابق دہشت گردی کے حالیہ واقعے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ خارج ازامکان نہیں ہے۔ جبکہ ذرائع کے مطابق اب عالمی کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) کے زیراہتما م آئندہ سال ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کا پاکستان میں انعقاد خطرے میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے‘ گزشتہ روز جس پرزور طریقے سے بھارتی میڈیا نے ایک مرتبہ پھر بھارتی کرکٹ ٹیم کی پاکستان میں جاکر عالمی میگا ایونٹ کھیلنے کو یکسر مسترد کردیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے سختی سے بی سی سی آئی کو پاکستان جانے سے منع کردیا ہے اور کہا ہے کہ جب حالات ان کے نزدیک موافق ہونگے تو فیصلہ کریں گے۔ چیمپئنر ٹرافی کا انعقادآئندہ سال فروری میں شیڈول ہے ۔ افتتاحی میچ میزبان ملک پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف 19 فروری کو کراچی میں کھیلے گا۔ اس کے دوسرے ہی روز انکار کرنے والی بھارتی ٹیم بنگلا دیش سے مدمقابل ہوگی۔ فائنل 9مارچ لاہور کے قذافی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس تناظر میں بھارت نے صرف نہ آنے کی گردان اپنے تک محدود نہیں رکھی بلکہ اس کی مضبوط آئی سی سی میں لابی نے پاکستان سے چیمپئز ٹرافی کی میزبانی چھینے کے لئے اثر و رسوخ بڑھانا شروع کردیے ہیں۔ گزشتہ روز کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کے بعد جس کا سرا بھارت کی را ایجنسی سے ملتا ہے ، روایتی حریف دیگر ٹیموں کو بھی پاکستان نہ آنے کا جواز پیدا کرے گی ۔