لاہو ر(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کا اوّل وآخر اسلام سے وابستہ ہے۔ کوئی ادارہ نہیں صرف اور صرف اسلام پاکستان کو جوڑ سکتا ہے۔ تحریک پاکستان ابھی تک مکمل نہیں ہوئی، اس کی تکمیل اسے مقصد سے ہم آہنگ کرنے میں ہے، جب تک اشرافیہ وسائل پر قابض ہے، اس مقصد کو حاصل نہیں کیا جاسکتا جس کی خاطر اسلامیان برصغیر نے قربانیاں دیں۔انگریز چلے گئے، اپنا نظام اور اس کے محافظ چھوڑ گئے، اس فرسودہ نظام کی تبدیلی کی ضروت ہے اور یہ مقصد صرف منظم جدوجہد سے حاصل ہوگا۔ طالع آزماؤں اور خاص اشرافیہ نے آئین کو تباہ کیا ہے، 26ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر قبضے کے لیے ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’میں نے آئین بنتے دیکھا‘‘ کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نامور مصنف الطاف حسن قریشی اور ڈاکٹر امان اللہ کی تصنیف کردہ کتاب کی رونمائی منصورہ لاہورمیں ہوئی۔ تقریب سے مصنفین کے علاوہ سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی، سجاد میر، جاوید نواز اور بیرسٹر نسیم باجوہ نے بھی خطاب کیا۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، ڈائریکٹر سوشل و ڈیجیٹل میڈیا سلمان شیخ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ڈائریکٹر ادارہ معارف اسلامی ڈاکٹر حافظ ساجد انورنے ا سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دیے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آئین پاکستان کی خاص بات یہ ہے کہ یہ پوری قوم کا متفقہ ڈاکومنٹ ہے اور اس میں واضح کیا گیا کہ ملک میں اللہ کی حاکمیت ہوگی اور قرآن وسنت کی ترویج کی جائے گی۔ آئین بن گیا اور ہونا یہ چاہیے تھا اس کو اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کیا جاتا، مگر ابھی تک ایسا نہ ہو سکا ۔ آئین میں انسانی حقوق، سود کی ممانعت، اختیارات کا تعین اور جمہوری آزادیوں کا ذکر ہے لیکن حال یہ ہے کہ طلبہ یونین پر پابندی ہے، بلدیاتی نظام کو منظم نہیں کیا گیا، ادارے تباہ کردیے گئے، پی آئی اے ، ریلوے اورا سٹیل مل کا حال دیکھ لیں۔ تحریک پاکستان کے مقاصد میں حصول کی ناکامی کا نتیجہ یہ نکلا کہ ملک دو لخت ہوگیا، بعد میں بننے والے آئین پر عملدرآمد نہیں ہوا تو آج بلوچستان کے مسائل دیکھ لیں، بدامنی اور ناانصافیوں کا راج ہے، جمہوریت تباہ ہے، ایک کلچر متعارف ہوچکا ہے کہ جو بندوق کے سہارے ہوں گے یا بندوق کے سائے میں پلیں گے انہی کے پاس وسائل کا کنٹرول ہوگا اور وہی اداروں کو کنٹرول کریں گے، حالیہ آئینی ترمیم اسی مائنڈ سیٹ کا نتیجہ ہے۔ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ کوئی ادارہ نہیں بلکہ اسلام اور آئین پر عملدرآمد سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ یہ ملک کتنی بڑی نعمت ہے اس کا اندازہ بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کی حالت دیکھ کر کیا جاسکتا ہے۔ برہمن مائنڈ سیٹ آج تک تبدیل نہیں ہوا، کوئی مسلمان بھارت میں مرضی سے جائداد نہیں خرید سکتا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظمؒ کی قیادت میں اس مائنڈ سیٹ سے نجات کے لیے مسلمانوں نے عظیم آئینی و جمہوری جدوجہد سے پاکستان حاصل کیا۔ قائد نے ہمیں گائیڈ لائنز دے دی تھیں، انہوں نے سرمایہ دارانہ نظام کو استحصالی نظام قرار دیا، اسرائیل کے بارے میں واضح کردیا کہ یہ ایک ناجائز ریاست ہے، تاہم ان کے رخصت ہونے کے بعد انگریز کی پروردہ اشرافیہ ملک پر پھر سے قابض ہوگئی جس سے نجات کے لیے ہمیں منظم جدوجہد کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا اسلام کے غلبے اور پاکستان کو تحریک پاکستان کے مقاصد سے ہمکنار کرنے کے لیے سید مودودیؒ نے ساری زندگی جدوجہد کی،شہید یحییٰ السنوار ؒ اور دیگر اکابرین کی جدوجہد بھی ہمارے سامنے ہے، ہمیں عدل وانصاف کے نظام کے قیام کے لیے انہی کاوشوں کو مدنظر رکھنا ہو گا۔ امیر جماعت نے کتاب کے مصنفین اور خصوصی طور الطاف حسن قریشی کی تحسین کی اور انہیں ملک کی جیتی جاگتی تاریخ قرار دیا۔ انہوں نے سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے مغفرت اور زخمیوں کی جلدصحت یابی کے لیے دعا کرائی اور دہشت گردی کے واقعے کی پرزور مذمت کی۔ الطاف قریشی نے کہا کہ انہوں نے خود پاکستان بنتے دیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی کتاب کی جلد اول 3 حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ مسلمانوں کی برصغیر آمد اور اس خطے کو منظم اور متحد کرنے سے متعلق، دوسرا حصہ انگریز کی آمد کے بعد علما اور مسلمانوں کے سیاسی قائدین کی انگریزوں کی غلامی کے خلاف جدوجہد کی اور تیسرا حصہ علامہ اقبالؒ، قائداعظمؒ اور دیگر اکابرین کی عظیم آئینی جدوجہد کے نتیجے میں پاکستان کے حصول سے متعلق ہے۔ کتاب کی ایک ایک سطر سے پاکستان سے محبت بڑھتی جائے گی۔ کتاب میں تاریخی واقعات کی روشنی میں بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں کو کانگریس سے نکالنے کے لیے اور آئینی جدوجہد میں سید مودودیؒ نے کتنا اہم اور عظیم کردار اداکیا۔