کر اچی (رپورٹ: قاضی جاوید) ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے سے عمران خان کی رہائی یقینی ہے‘ نومنتخب امریکی صدر کے فون گھمانے سے پہلے حکومت بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے‘ نواز شریف خوفزدہ ہوکر ملک سے فرار ہوگئے‘ حکومت عوام کے مینڈیٹ کا احترام نہیں کرے گی توپھر کہیں نہ کہیں سے آواز تو اُٹھے گی۔ ان خیالات کااظہار ن لیگ کے رہنما،سابق سینیٹر مشاہد حسین سید‘سیاسی تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی اورپی ٹی آئی کی رہنما زرتاج گل نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’ٹرمپ کی جیت سے عمران خان کی رہائی کے امکانات بڑھ گئے ہیں؟‘‘ مشاہد حسین سید نے کہا کہ ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہونے سے عمران خان کی رہائی کے امکانات بڑھ گئے ہیں‘ عمران خان کی رہائی اب یقینی ہے‘ عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنا چاہیے، اس سے قبل کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا سے فون کر یں کہ انہیں رہا کردیں‘ ہو سکتا ہے کہ وہ خو د یہ کا م نہ کریں لیکن اس کے لیے وہ محمد بن سلمان یا محمد بن زید سے مدد لے سکتے ہیں‘ حکومت اگر عوام کے مینڈیٹ کا احترام نہیں کرے گی تو کہیں نہ کہیں سے آواز تو اُٹھے گی اور اس کو روکنا ناممکن ہو گا‘ حکومتی ارکان آئین کی پاسداری نہیں کریں گے اور ماضی کی غلطیاں دہرائیں گے تو معاملہ گڑبڑ ہوگا‘ 8 فروری کے انتخابات کے بعد سب سرکاری سسٹم کا حصہ بن گئے ہیں اور اس کی بنیاد فارم 47 ہے جبکہ دوسری طرف عوامی قوت ہے، جس کی بنیاد فارم 45 ہے اور وہ ایک قیدی 804 کے گرد گھوم رہی ہے‘ہماری جماعت کو پنجاب میں اتنا بڑا دھچکا لگا ہے کہ 30 سال کی سیاست 8 فروری کو ملیا میٹ ہو گئی، اگر آپ اپنے گڑھ میں، اپنے گھر میں نامعلوم افراد سے ہار جائیں توکچھ نہ کچھ سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہوا کا رخ کس طرف ہے ۔ مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ساتھی بار بار یہی کہہ رہے ہیں کہ وہ پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں اور پاکستان ہی میں ان کا جینا مرنا ہے‘ ن لیگ کی جانب سے انتقامی تقریروں سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا اور اس سے عمران خان کی رہائی میں کوئی مدد نہیں مل سکے گی‘ عمران خان یہی کہتے ہیں کہ میرے خیال میں عدالتوں کے معاملات عدالتوں میں طے ہونے چاہئیں اور باقی سیاسی اختلافات کو پارلیمنٹ میں سیاستدانوں کو سلجھانا چاہیے، لیکن اس طرف کوئی نہیں آرہا بلکہ زیادہ زور دباؤ بڑھانے کی طرف ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ موجودہ صورتحال میں پی ٹی آئی کا سیاسی جمود ٹوٹا ہے‘ اب حکومت پی ٹی آئی کی سیاسی پابندی کو زیادہ دیر تک برقرار نہیں رکھ جا سکے گی۔ زرتاج گل نے کہا کہ ٹرمپ کی کامیابی سے ن لیگ کے لوگوں کو ایک عجیب سا خوف ہے اسی لیے ماضی میں ٹرمپ پر تبرا کرنے والے آج ان کی جمہوری کامیابی سے خوفزدہ نظر آرہے ہیں‘ اس لیے کہ وہ اپنے خوف کا سار ا ملبہ پی ٹی آئی پر لادنے کی کو شش کر رہے ہیں۔ ماضی میں لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق ہریری مرحوم سے مدد حاصل کر کے سعودی عرب فرار ہونے والے آج لمبی لمبی شیخی بگھار رہے ہیں‘ عمران خان نواز شریف اور مریم نواز کی طرح جعلی میڈیکل رپورٹ تیار کرنے والے نہیں ہیں اور نہ وہ ملک سے فرار ہو نے کی کو شش کر یں گئے، عمران خان عوام کے نمائندے ہیں جس طرح ٹرمپ امریکی عوام کے کامیاب رہنما ہیں ‘ امریکا میں شکست کھانے والی پارٹی نے دوبارہ فارم 47کی مدد سے حکومت حاصل کر نے کی کوشش نہیں کی ہے‘ اس کے بر عکس وہ ٹرمپ کو کامیابی پر ان کو مبارکباد دے رہے ہیں‘ نواز شریف شاید اسی خوف کی وجہ سے ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔