کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہےکہ ماحول دوست منصوبوں کو قرض کی فراہمی بڑھانے پر زور تقریب کا موضوع قرضے میں اضافے کے ذریعے ماحول دوست مالکاری اور گرین بانڈز کے اجرا میں معاونت تھاعالمی معیشت پائیداری کی جانب گامزن ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہمیں بھی اپنے مالی شعبے کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو اس تبدیلی سے ہم آہنگ کرنا ہوگاموسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے، 2022 میں سیلاب سے پاکستان کو تقریبا 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا تھاپیرس معاہدے کے مطابق پاکستان 2030 تک ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں 15 فیصد کمی کے لیے پر عزم ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے پاکستان نے اپنی توانائی کی تمام ضروریات کا 60 فیصد قابل تجدید ذرائع سے پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے پاکستان کی توانائی کی مجموعی کھپت میں فوسل فیول کا حصہ 2019 میں 86.7 فیصد تھا ،جو 2023 میں 4.8 فیصد کم ہو کر 81.9 فیصد رہ گیا اسٹیٹ بینک کی ری فنانسنگ اسکیموں کے تحت قابل تجدید توانائی کے لیے جون 2024 تک 94.7 ارب روپے کے قرضے دیے گئے۔
جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ان قرضوں سے تقریبا 2,061 میگاواٹ کی مجموعی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل 4,500 سے زائد منصوبوں کی فنانسنگ کی گئی اسٹیٹ بینک نے ماحول دوست بینکاری کی جامع گائیڈ لائنز جاری کی ہیں تاکہ ماتحت اداروں کو اپنے آپریشنز سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی خطرات پہچاننے میں مدد ملے اسٹیٹ بینک، عالمی بینک کے تعاون سے ایک جامع ماحول دوست اصول و قوانین کی تیاری پر کام کر رہا ہے تاکہ ایک معیاری فریم ورک تشکیل دیا جا سکے۔