پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں بجلی بحران سے نمٹنے کے لیے سولرائزیشن منصوبے کا آغاز کر دیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد سرکاری عمارتوں اور کم آمدنی والے خاندانوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنا ہے، جس پر تقریباً 55 ارب روپے کی سرمایہ کاری کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔
اس منصوبے کے لیے بینک آف خیبر اور خیبر پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے درمیان دو الگ الگ معاہدے کیے گئے ہیں۔ معاہدوں پر دستخط کی تقریب 9 نومبر 2024 کو منعقد ہوئی، جس میں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ہے ۔
سولرائزیشن منصوبے کے تحت صوبے کی تمام سرکاری عمارتوں، جن میں ہسپتال، یونیورسٹیاں، کالجز، پولیس اسٹیشنز، جیلیں، ٹیوب ویلز اور دفاتر شامل ہیں، کو شمسی توانائی کے نظام سے لیس کیا جائے گا۔ سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن پر 20 ارب روپے لاگت آئے گی، جس میں ابتدائی طور پر 13,000 عمارتوں کو 15 ارب روپے کی لاگت سے شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ، اس پروگرام کے تحت 1لاکھ 30 ہزار سے کم آمدنی والے خاندانوں کو بھی شمسی نظام فراہم کیا جائے گا، جس کی کل لاگت تقریباً 35 ارب روپے ہے۔ ان میں سے 65 ہزار خاندانوں کو یہ نظام مفت فراہم کیا جائے گا جبکہ باقی 6 ہزار خاندانوں کو 50 فیصد رعایت کے ساتھ دستیاب ہوگا۔
وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے کہا کہ شمسی توانائی کا یہ نظام شہریوں کے بجلی بلوں کا بوجھ کم کرنے میں مدد دے گا اور ان علاقوں کو ترجیح دی جائے گی جہاں لوڈ شیڈنگ زیادہ ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن سے بجلی کے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ موجودہ مالی سال کے صوبے کے “گرین بجٹ” کا حصہ ہے اور حکومت کا مقصد شمسی توانائی کے استعمال کو بڑھانا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ یہ سولرائزیشن منصوبہ نہ صرف خیبر پختونخوا کے لیے فائدہ مند ہوگا بلکہ قومی گرڈ پر بھی بجلی کی طلب میں کمی لائے گا۔