موسیٰؑ نے عرض کیا ’’میرے آقا، میں تو ان کا ایک آدمی قتل کر چکا ہوں، ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے مار ڈالیں گے۔ اور میرا بھائی ہارونؑ مجھے سے زیادہ زبان آور ہے، اسے میرے ساتھ مدد گار کے طور پر بھیج تاکہ وہ میری تائید کرے، مجھے اندیشہ ہے کہ وہ لوگ مجھے جھٹلائیں گے‘‘۔ فرمایا ’’ہم تیرے بھائی کے ذریعہ سے تیرا ہاتھ مضبوط کریں گے اور تم دونوں کو ایسی سطوت بخشیں گے کہ وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے ہماری نشانیوں کے زور سے غلبہ تمہارا اور تمہارے پیروؤں کا ہی ہو گا‘‘۔ (سورۃ القصص:33تا35)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر کوئی بھی مصیبت نہیں آتی، چاہے ایک کانٹا ہی (چبھا) ہو مگر اس کی وجہ سے اس کی غلطیاں معاف کر دی جاتی ہیں یا اس کو اس کی کچھ غلطیوں کا کفارہ بنا دیا جاتا ہے۔
(صحیح مسلم)