کراچی (اسٹاف رپورٹر) ماہرین فالج نے کہا ہے کہ دستیاب اعداد و شمار کے بعدایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک سال کے دوران ساڑھے 3 لاکھ افراد فالج کا شکار ہوجاتے ہیں،جن میں سے تقریبا 40 فیصد لقمہ اجل بن جاتے ہیں، اسٹروک یا فالج کا مرض پاکستان میں بہت عام ہے اور اس حوالے سے شرح اموات بھی کافی زیادہ ہے، یہ باتیں انہوں نے فالج کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ آگاہی واک کا پیغام دیتے ہوئے کہیں، قبل ازیں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے نیورولوجی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا، واک کا آغاز ڈاکٹر عشرت العباد خان او ٹی کمپلیکس کے دروازے سے ہوا جو او پی ڈی بلاک پر اختتام پذیر ہوئی، واک کی قیادت پرنسپل ڈا انٹرنیشنل میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے کی، اس موقع پر ڈاؤ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق فرمان، پروفیسر ڈاکٹر نائلہ نعیم شہباز،ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر جواد السلام، ڈائریکٹر او پی ڈیز ڈاکٹر رستم زمان، ڈاکٹرز و فیکلٹی کی بڑی تعداد موجود تھی، ساتھ ہی آگاہی واک میں ریسکیو 1122 کے رضاکار ، ایمبولینس اور بائیکس بھی شریک ہوئیں،ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں گفتگو کرتے ہوئے اسٹروک نیورولوجسٹ ڈاکٹر انعامِ خدا نے کہا کہ اسٹروک یونٹس قائم کیے گئے ہیں اور اس حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے، اسی سلسلے میں آج آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا، انہوں نے کہا کہ فالج کے متعلق آگاہی بہت ضروری ہے کیونکہ 90 فیصد کیسز میں اس سے بچا ممکن ہوتا ہے، ڈاکٹر انعام نے کہ اس سلسلے میں بلڈ پریشر، ذیابیطس کو کنٹرول کیا جائے۔