عدالت عظمیٰ میں 97 ارب کے 3 ہزار 496 مالیاتی مقدمات زیر التوا ہونے کا انکشاف

40

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عدالت عظمیٰ میں97ارب کے 3ہزار 496 مالیاتی مقدمات زیر التوا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت طویل عرصے سے زیر التوا ٹیکس مقدمات میں کمی لانے کے لیے اہم اجلاس عدالت عظمیٰ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایف بی آر کے اعلیٰ حکام ،ٹیکس ماہرین صنعتوں کاروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر ،اٹارنی جنرل، قانون و خزانہ ڈویژن کے سیکرٹریز کے علاوہ عدالت عظمیٰ بار ایسوسی ایشن کے نمائندگان اورچیمبرز آف کامرس کے حکام بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں سمندر پار سرمایہ کاروں ،کے علاوہ حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ کے علاوہ سلیم مانڈوی والا حکومت ،سینیٹر محسن عزیز نے اپوزیشن کی نمائندگی کی۔چیف جسٹس نے ٹیکس مقدمات کی مقدمہ بازی سے قومی خزانے پر پہنچنے والے نقصان پر اظہار تشویش کیا۔اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مختلف عدالتی فورمز پر بڑے پیمانے پر زیر التوا مالی مقدمات کی نشاندہی کی،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں97ارب کے 3ہزار 496 مالیاتی مقدمات زیر التوا ہیں۔ چیف جسٹس نے عدالت عظمیٰ میں غیر ضروری مالیاتی مقدمہ بازی کی حوصلہ شکنی کے لیے اسٹیک ہولڈرز کو اقدامات اٹھانے اور ٹیکس مقدمات میں غیر ضروری حکم امتناع لینے اور التوا مانگنے کی روش کی حوصلہ شکنی پر زور دیا۔چیف جسٹس نے ٹیکس مقدمات میں اضافے میں کمی لانے کے لیے حکومت اور بار کو اکھٹے ہوکر مالی مقدمات میں کمی لانے پر زور دیا، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے مالیاتی زیر التوا مقدمات کی جسٹس سیکٹر ریفارمز کیلئے 5رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔رجسٹرار عدالت عظمیٰ محمد سلیم خان کمیٹی کے سربراہ ہوںگے، ٹیکس ماہر عاصم ذوالفقار، امتیاز احمد خان اور سینئر ایف بی آر نمائندہ کمیٹی میں شامل،ٹیکس ماہر شیر شاہ خان کمیٹی کوآرڈینیٹر ہونگے جبکہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور سیکریٹری خزانہ کمیٹی کو معاونت فراہم کریں گے۔ کمیٹی مالی مقدمات کی تیز حل کے لیے تجاوز دے گی، مالیاتی مقدمات کی درجہ بندی کرے گی،مالی زیر التوا مقدمات ملکی معاشی گروتھ کے لیے توجہ کے مستحق ہیں۔