اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں 11 نومبر سے 15 نومبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، اس دورے کا مقصد پاکستان کی اقتصادی استحکام کے لیے ایک ارب ڈالر کے اضافی قرض پر بات چیت کرنا ہے۔ مذاکرات میں پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق درخواستوں پر بھی غور کیا جائے گا، جنہیں آئی ایم ایف کے سامنے گزشتہ ماہ پیش کیا گیا تھا۔
حکومت نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ملک کی معیشت کا ایک فیصد مختص کرنے کا عہد کیا ہے، اور اس ضمن میں نئے قرضوں کی فراہمی پر بات چیت کی جائے گی ۔
وفد موسمیاتی تبدیلی کے لیے مختص رقوم، صوبائی بجٹ اور موسمیاتی اقدامات کے بارے میں بھی جائزہ لے گا۔ ساتھ ہی موجودہ آئی ایم ایف قرضہ پروگرام اور پاکستان کی ٹیکس محصولات پر بھی ابتدائی بات چیت کی توقع ہے۔
پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالر کا اضافی قرض طلب کیا تھا، جس میں 1.5 ارب ڈالر کا قرض بھی شامل ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے لیے کلائمیٹ ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی کی تشکیل کی جا سکے۔
اس سے قبل، آئی ایم ایف نے پاکستان کے 37 ماہ کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (ای ایف ایف) معاہدے کی منظوری دی تھی، جس کی مالیت تقریباً 7 ارب ڈالر ہے، جو پاکستان کی معاشی بحالی کی راہ میں اہم قدم ثابت ہو گا۔