اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان میں 97 ارب روپے کے 3496 مالیاتی مقدمات زیر التوا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ٹیکس کیسز کی مقدمے بازی سے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان پر اظہار تشویش کیا ہے۔
دریں اثنا سپریم کورٹ میں زیر التوا مالیاتی مقدمات میں کمی لانے اور جسٹس سیکٹر ریفارمز کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ کی سربراہی میں 5رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت طویل عرصے سے زیر التوا ٹیکس مقدمات میں کمی لانے کے لیے اہم اجلاس سپریم کورٹ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایف بی آر کے اعلی حکام ،ٹیکس ماہرین صنعتوں کاروں نے شرکت کی۔
اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر ،اٹارنی جنرل، قانون و خزانہ ڈویڑن کے سیکرٹریز کے علاوہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندگان اورچیمبرز آف کامرس کے حکام بھی شریک ہوئے ۔ اجلاس میں سمندر پار سرمایہ کاروں ،کے علاوٴہ حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ کے علاوہ سلیم مانڈوی والا حکومت ،سینیٹر محسن عزیز نے اپوزیشن کی نمائندگی کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے ٹیکس مقدمات کی مقدمہ بازی سے قومی خزانے پر پہنچنے والے نقصان پر اظہار تشویش کیا ۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مختلف عدالتی فورمز پر بڑے پیمانے پر زیر التوا مالی مقدمات کی نشاندہی کی،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ مںل97ارب کے 3ہزار 496 مالیاتی مقدمات زیر التوا ہیں۔
چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں غیر ضروری مالیاتی مقدمہ بازی کی حوصلہ شکنی کیلئے اسٹیک ہولڈرز کو اقدامات اٹھانے اور ٹیکس مقدمات میں غیر ضروری حکم امتناع لینے اور التوا مانگنے کی روش کی حوصلہ شکنی پر زور دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ٹکسے مقدمات میں اضافے میں کمی لانے کیلئے حکومت اور بار کو اکھٹے ہوکر مالی مقدمات میں کمی لانے پر زور دیا، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے مالیاتی زیر التوا مقدمات کی جسٹس سیکٹر ریفارمز کیلئے 5رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔